• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 مزارِ قائد کی خاص قانون  ’مینٹیننس اینڈ پروٹیکشن آرڈیننس 1971 ‘ کے تحت حفاظت کی جاتی ہے۔

مذکورہ قانون کے تحت کسی کو بھی مزارِ قائد یا اس کے زیر نگرانی اراضی پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں عوامی مظاہرے کرنا یا مزار کے احاطے کے اندر کسی بھی سیاسی سرگرمی میں ملوث ہونا سختی سے ممنوع اور قابل سزا ہے۔

مزار قائد کے ریزیڈنٹ انجینئر محمد عارف کے مطابق مینٹیننس اینڈ پروٹیکشن آرڈیننس 1971ء کے تحت مزار کے تقدس کی پامالی اور سیاسی نعرے بازی قابل سزا جرم ہے۔

قانون کے مطابق سیکشن 427 کے تحت پچاس ہزارروپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کا جرم ہے،  سیکشن 506 بی کی خلاف ورزی کی سزا بھی 2سال اور جرمانہ ہے۔

قائداعظم محمد علی جناح کے مزار کے اندر سیاسی غل غپاڑہ کرنا یا نعرہ بازی کرنا سنگین جرم ہے، جس کی سزا ساڑھے 3 سال قید و جرمانہ ہے۔ مزید عدالت ملزم کا سمری ٹرائل کر کے فوری سزا سُنا سکتی ہے۔

گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر200 نامعلوم افراد کے خلاف قائداعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس آرڈیننس 1971 کی دفعات 6، 8 اور 10جبکہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506-بی کے تحت درج کیا گیا تھا۔


ایف آئی آر کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر اور ان کے 200 ساتھیوں نے مزار قائد کا تقدس پامال، قبر کی بے حرمتی، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی۔

خیال رہے کہ مزار قائد آرڈینس کی دفعہ 6 کی رو سے کسی شخص کو بھی مزار قائد کے اندر اور بیرونی احاطے سے 10 فٹ کے فاصلے تک کوئی اجلاس، مظاہرہ، جلسہ یا کسی قسم کی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے۔

آرڈیننس کی دفعہ8 کے مطابق کسی شخص کو ایسا فعل یا سلوک اختیار کرنے کی اجازت نہیں جو قائد اعظم کے مزار کے تقدس اور وقار کے لیے توہین آمیز ہو۔

اس کے علاوہ دفعہ 10 کے تحت مذکورہ دفعات کے خلاف عمل کرنے پر قید کی سزا ہے جس کی مدت 3 سال تک بڑھائی جاسکتی ہے یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

تازہ ترین