ریاست جموں و کشمیر کے دونوں اطراف بعض اقدامات کرنے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے ہندوستان اور ہندوستانی فوج کو کشمیری شروع دن سے قابض فوج کے طور پر سمجھتے تھے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی فوج کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات میں جو حکومت بنتی تھی اس کو آزاد کشمیر میں کٹھ پتلی حکومت کہا جاتا تھا مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ نیشنل کانفرنس نے حکومت کی دو مرتبہ مفتی سعید اور اس کی بیٹی کو حکومت کرنے کا موقع ملا ہندوستان نے گزشتہ سال جب کشمیر پر قضبہ کرنے کے لیے ہندوستان کے آئین میں 370اور 35Aکا خاتمہ کیا اس سے قبل ہندوستانی آرمی نے حریت قیادت اور کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو پہلے گرفتار کیا جن میں تین سابق وزراء اعلی ہندوستان کے وزیر داخلہ فاروق عبداللہ محبوبہ مفتی عمر عبداللہ بھی شامل تھے حالانکہ یہ لوگ کئی مرتبہ ہندوستان کی وفاداری کا حلف اٹھا چکے لیکن ہندوستان نے ان پر اعتماد نہیں کیا۔
گزشتہ ہفتے ان کو رہا کیا رہائی کے بعد انھوں نے ہندوستان کے اقدام کی سخت مزمت کی اور کشمیر کی حثیت کو بحال کرنے کے لیے جدوجہد کرنے کا اعلان کیا ہندوستان نواز جماعتوں نے بھی کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کو پسند نہیں کیا اور ہندوستان کے اس اقدام کو مسترد کیا ادھر بھی کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں گلگت بلتستان ریاست جموں و کشمیر کا اہم حصہ ہے آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے گلگت بلتستان کو آزادکشمیر طرز پر آئینی حقوق دینے کا مطالبہ کر رہی ہے کشمیر کی حیثیت کو متاثر کیے بغیر گلگت کے لوگوں کو حقوق دیے جا سکتے ہیں گلگت بلتستان کے اندر بھی اس کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے خلاف شدید مزاحمت پائی جاتی ہے بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے ہندوستان کا پاکستان میں دہشت گردی اور فرقہ واریت پھیلانے کی کاروائیوں میں ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کیا جس کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں ہندوستان کی دہشت گردانہ ذہنیت کو ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کرنے اور ہندوستان کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات میں کشمیریوں کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان کے خلاف ہندوستان نے جھوٹا بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کی دراصل ہندوستان خود نہ صرف پاکستان بلکہ اپنے دیگر پڑوسی ممالک میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے اب تمام ترسفارتی ذرائع بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
آزادکشمیر اسمبلی نے بھی دوطرفہ مذاکرات کے بجائے سہ فریقی مذاکرات پر زور دیا اور گپکار اعلامیہ کو مکمل طور پر رد کیا وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے آزاد جموں وکشمیر اسمبلی میں پیش ہونے والی قراردادوں پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک بار پھر مذاکرات کے نام پر پاکستان کو دھوکہ دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے گپکار اعلامیہ والے دفعہ 370کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں جس کا حق خودارادیت سے کوئی تعلق نہیں، دوطرفہ مذاکرات سے مسئلہ کبھی حل نہیں ہو گا جامع اور پائیدار حل کے لیے سہ فریقی مذاکرات ضروری ہیں۔
گپکار ڈکلریشن کو آزادکشمیر کی حکومت اور عوام یکسر مسترد کرتے ہیں۔ ہندوستان ایک مکار اور سازشی ملک ہے۔ ہندوستان دبائؤ کے تحت دنیا کو دھوکہ دینے کے لئے مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہا ہے۔ حکومت پاکستان کو حکمت عملی اور جامع پالیسی کے تحت ہندوستان کی سازشوں کا جواب دینا ہو گا۔ کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دوطرف کسی بھی طرح کے مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔
حکومت پاکستان کو ہندوستان کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے جارحانہ حکمت عملی اپنانا ہو گی۔ پاکستان انسانی حقوق کی تنظیم کا ممبر بن گیا ہے اور یہ اعزاز کی بات ہے۔ پاکستان کو ہندوستان کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کا بہترین موقع ہے۔ اس فورم کے ذریعے پاکستان ہندوستان کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کو دنیا بھر میں بے نقاب کر سکتا ہے۔
پاکستان خطہ کے اندر انتہائی اہم ملک ہے۔ وزیراعظم نےترکی کے صدر طیب اردگان اور ملائشیا کے مہاتیر محمد کا کشمیریوں کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اس وقت بھارت پر عالمی برادری کا بہت دباؤ ہے جس کی وجہ سے ہندوستان مذاکرات کا ڈرامہ رچا رہا ہے لیکن کشمیری عوام یکسر مسترد کرتے ہیں۔ آزادکشمیر امن کا جزیرہ ہے۔ علماء کرام مذہبی ہم آہنگی اور اتحاد و یکجہتی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستان جمہوریت کی بناء پر معرض وجود میں آیا ہے۔ پاکستان کی بقاء اور سلامتی صرف اور صرف جمہوریت میں ہی ہے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر نے آزاد کشمیر میں چار سالوں میں رواداری کی سیاست کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتے پاکستان بائیس کروڑ کا ملک ہے یہ خطے میں انتہائی اہمیت کا حامل ملک ہے انسانی حقوق فورم بڑا فورم ہے ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر معصوم لوگوں جن میں عورتوں، بچوں، سکول وینز اور ایمبولینسز تک کو بھی نشانہ بنا رہا ہے اسے دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج محاصرے اور تلاشی کے دوران نوجوانوں کو گرفتار کر کے انہیں تشدد سے شہید کر دیتی ہے اور بعد میں انہیں کرونا پازیٹو قرار دے کر بغیر نماز جنازہ ادا کیے ایسے قبرستانوں میں دفن کر دیتی ہے جن کی نگرانی خود قابض فوج کرتی ہے۔
بھارتی فوج کی حراست میں شہید ہونے والے نوجوانوں کے جسد خاکی ورثا کے حوالے اس لیے نہیں کیے جاتے کیونکہ جب انکی نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے تو ان میں ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں جو بھارت اور اسی کے ناجائز قبضہ کے خلاف کھل کر اظہار ہےجنوری 1989 سے لیکر اب تک مقبوضہ کشمیر میں پچانوے ہزار چھ سو چھیاسی بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا ہے۔ جن میں سے سات ہزار ایک سو سینتالیس ایسے نوجوان ہیں جنہیں بھارتی قابض فوج کی حراست میں شہید کیا گیا ہے۔ بھارتی فوج اور بھارتی حکومت کی منافقت اور جھوٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر اپنے اس آپریشن کو ‘‘آپریشن خیر سگالی’’ کا نام دیکر دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری، نسل کشی اور نسلی تطہیر میں مصروف، متنازعہ علاقے کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے لیے تیزی سے اقدامات کر رہا ہے اور ریاست کے اندر جغرافیائی تبدیلیاں لاکر مسلمہ بین الاقوامی قوانین کو پاؤں کے نیچے روند رہا ہے تو دوسری جانب وہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے اشارے دے رہا ہے جو کسی صورت ممکن نہیں ہیں۔ آزاد کشمیر اسمبلی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری فوجی آپریشن بند کرے، پانچ اگست اور اس کے بعد کیے گئے تمام اقدامات کو واپس لے اور یاسین ملک، آسیہ اندرابی سمیت سیاسی رہنماؤں اور سیاسی کارکنوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرے اور مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرے۔
بھارتی قابض فوج کی طرف سے آزاد کشمیر کے تتہ پانی اور گوئی سیکٹر پر سیز فائر کی خلاف ورزی کرنے، بلا اشتعال اور بلا جواز فائرنگ کی اشتعال انگیزیوں کا نوٹس لے اور ایک مسجد سمیت شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ہندوستانی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر نوٹس لے ادھر آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے آزادی چوک میں اسیران کشمیر کی رہائی کیلئے پاسبان حریت کی جانب سے دھرنا دیا گیا جس میں بچے بوڑھے جوان ہر عمر کے لوگوں نے شرکت کی اور اسیران کشمیر کی رہائی کا مطالبہ کیا اقوام متحدہ انسانی حقوق کی تنظیوں سے نوٹس کا مطالبہ کیا دھرنا شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔