اسلام آباد(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ پاکستان کی حکومت کے مالی حالات اسی وجہ سے خراب ہیں کہ حکمرانوں نے سرکاری پیسے کو ذاتی سمجھ کر بانٹاہے، یہ پیسے الیکشن اسٹنٹ کی غرض سے بانٹے گئے ہیں، پیسہ سرکار کا ہوتا ہے حکمرانوں کا ذاتی نہیں،یہ بھی ہوا کہ 15 سال کی تنخواہیں اور مراعات بھی دے دی گئیں،سرکاری پیسہ پھینکنے کیلئے نہیں ہوتا، ملازمین کے ٹرسٹ کے شیئرز پر کیا حقوق ہیں ؟ اس حوالے سے قانون کے مطابق بتائیں،صرف مخصوص اداروں کے ملازمین کوہی سہولت نہیں دی جا سکتی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بنچ نے جمعرات کے روز بے نظیر اسٹاک ایمپلائز اسکیم کے تحت ملازمین کو شیئرز دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت کو بتایا کہ سال 2009 میں حکومت نے سرکاری کمپنیوں کے 12 فیصد شیئرز ملازمین کو دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
2013 میں حکومت بدلی تو ملازمین کو منافع کی ادائیگی روک دی گئی جبکہ موجودہ حکومت نے سکیم کو ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2013 سے 2019 تک کی ادائیگی کرنے کا حکم دیاہے۔