آرکیٹیکچرل انجینئرنگ بنیادی طور پر بلڈنگ انجینئرنگ کا دوسرا نام ہے، جس کے تحت ڈیزائن اور اسٹرکچر میں انجینئرنگ کے رہنما اصولوں اور ٹیکنالوجی کا پیشہ ورانہ طور پرمؤثر استعمال کیا جاتا ہے۔ آرکیٹیکچرل انجینئر، میکینکل، الیکٹریکل ، بلڈنگ ڈیزائن اور تعمیرات کے حوالے سے کسی بھی شعبے سے متعلق ہوسکتا ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ پرکشش اور فلک بوس عمارتوں کی تعمیر کے شوق نے دنیا کو کتنے ہی عجائبات دئیے ہیں۔ قدیم زمانے میں بادشاہوں نے عظیم الشان محلات تعمیر کروائے تو کہیں مقبروں کو وہ خوبصورتی عطا کی، جس نے سنگ وخشت کی ان تعمیر ات کو حیات بخش دی۔ کتنی ہی ایسی قومیں گزری ہیں، جن کے وجود کا پتہ ان کی بنائی گئی رہائشگاہوں اور دیگر عمارتوں سے چلتا ہے ۔
موجودہ زمانے میں شہروں کی پہچان وہاں کی تعمیرات سے وابستہ ہوگئی ہے۔ دبئی کا نام آتے ہی ہمارے ذہن میں جو تصویر سب سے پہلے آتی ہے، وہ برج خلیفہ ہے ، کوالالمپور کانام ہمارے ذہنوں میں پٹرونس ٹاور کے نقش ابھارتاہے ۔ وہیں ایفل ٹاور پیرس کی شان ہے ۔ ان ساری خوبصورت عمارتوں کا وجود آرکیٹیکچرل انجینئرنگ کے بغیر کبھی ممکن نہیں تھا۔ یہ فن صرف عمارتوں سے متعلق نہیں ہے بلکہ شہروں کی پلاننگ بھی اسی علم کے زمرے میں آتی ہے۔
آرکیٹیکچرکا طرہ امتیاز اس فن کے منفرد خدوخال ہیں۔ یہ علم نہ تو خالص تکنیکی فن ہے اورنا ہی خالصتاً فنون لطیفہ (Fine arts)میں سے ہے۔ لہٰذا اس فن کے شوقین وہی لوگ ہوسکتے ہیں جنہیں نیچرل سائنسز اور میتھ میٹکس کے ساتھ ساتھ آرٹس بالخصوص فائن آرٹس میں بھی دلچسپی ہو۔ اس علم کے زمرے میں لوگوں کی نفسیات کوسمجھنا، ان کے اقتصادی حالات کو زیر نظر رکھنا اور ساتھ ہی ان کی ضروریات خواہ عملی ہوں یا بصری، کوپورا کرنا آتا ہے ۔
اب سے کوئی دو ہزار برس پہلے قدیم روم کے ایک مشہور آرکیٹیکٹ وٹر وویس نے ایک آرکیٹیکچر کے تین بنیادی اہداف، عمارت کا درست استعمال، مضبوطی اور خوبصورتی کو قرار دیا تھا۔ آج بھی ایک معمار (آرکیٹیکٹ) کا بنیادی ہدف یہی تین باتیں ہوتی ہیں۔ چونکہ معمار کسی عمارت کے تصور کا خالق ہوتا ہے، اس لیے اس کی موجودگی عمارت کی تعمیر کے ہر مرحلے پر ضروری ہوتی ہے۔ آرکیٹیکٹ کا پیشہ اپنی نوعیت کے لحاظ سے انجینئرنگ کے دوسرے پیشوں سے مختلف ہے۔ ایک سول انجینئر کا کام دیے ہوئے نقشے کے مطابق عمارت تعمیر کرنا ہے۔
اسی طرح الیکٹریکل انجینئر حسبِ ضرورت بجلی کے کسی نظام کو مکمل کر دے گا یا اس کی خرابی دور کرے گا ، یا کسی بجلی گھر میں مشینوں اور آلات کی نگرانی اور بجلی کی ترسیل کے نظام کی دیکھ بھال کرے گا لیکن ایک معمار نہ صرف ایک عمارت کے خاکے کو سوچتا ہے بلکہ اپنے تصور کو کاغذ پر منتقل کرتا اور عملی طور پر ایک ٹھوس عمارت کی شکل دیتا ہے۔ بعض اوقات اس کی تزئین و آرائش بھی اپنے تصور کے مطابق کرواتا ہے۔
اس طرح یہ پیشہ ان نوجوانوں کے لیے موزوں ہے جو جمالیاتی ذوق کے ساتھ ریاضی اور انجینئرنگ میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ایسا پیشہ اپنانا چاہتے ہیں جس میں ان کے لیے چیلنج ہو۔
انٹر پرائز آرکیٹیکچر کی اہمیت
انٹر پرائز آرکیٹیکچر کو ہم غیر تکنیکی زبان میں ایک مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جیسے کہ گھر بنانا۔ ایک آرکیٹیکٹ کو یہ کہنا کہ مجھے ایک گھر بنا کردو کافی نہیں ہے کیونکہ اسے گھر بنانے کے لیےمعلومات درکار ہوتی ہیں، جیسے کہ کتنے افراد اس گھر میں رہیں گے ، انہیں کیا کیا سہولیات درکار ہوں گی، کمرے کتنے ہوں گے، گھر بنیادی سہولتوں سے آراستہ ہوگا یا پھر آسائشی ہوگا۔ اس کے علاوہ آپ کتنے عرصے بعد گھر کو دوبارہ بنانا چاہیں گے اور گھر کتنے عرصے میں مکمل ہوجائے گا وغیرہ وغیرہ،یہ تمام سوالات اعلیٰ درجے کے ہیں۔
ان کے علاوہ بھی ہزار تفاصیل ہوں گی، لیکن یہ کام وہ ماہرین کرتے ہیں، جن کا گھر کی تعمیر میں کردار ہوگا۔ آپ کو ایک مالک کے طور پر شاید یہ پروا بھی نہ ہو کہ آپ کے کچن میں کیل دو انچ کے لگائے جا رہے ہیں یا آدھے انچ کے، جو بات آپ کے لیے باعث اہمیت ہے وہ یہ کہ گھر میں لگائی جانے والی اشیا جاذب نظر ہوں۔
جب گھر بنانے کی بات کریں تو یہ یقینی امر ہے کہ مالک اس قسم کی ضروریات کو سامنے رکھے گا اور اگر نہیں رکھتا تو شاید اس کے پاس لٹانے کو بہت کچھ ہے کیونکہ اسے نہ تو مکان کی تکمیلی مدت، نہ طبعی عمر اور نا ہی اس میں رہنے کی فکر ہوگی۔ دوسری صورت میں اسے یہ معلومات آرکیٹیکٹ یا ٹھیکیدار کو دینا ہی ہوں گی کہ اسے کیا چاہیے اور اس کی ضروریات کیا ہیں۔
انٹرپرائز آرکیٹیکچر کی بنیاد اس فراست پر رکھی گئی ہے کہ ٹیکنالوجی کا مقصد انسانیت کی خدمت تو ہے ہی لیکن کاروبار کی خدمت بھی اس کے مقاصد میں سے ایک ہے۔ جو جوٹیکنالوجیز منتخب کی جائیں، ان کی شکل و صور ت نہیں بلکہ آپ کے کاروبار میں استعمالات ، فوائد اور جزوی طور پراس کی قیمت کو بطور پیمانہ کام کرنا ہو بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ یہ فیصلہ کرنا کہ کن ٹیکنالوجیز کے استعمال سے کام ہو جائے گا۔