• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف اور مریم کا بیانیہ کسی قیمت پر قبول نہیں ہوگا، شیخ رشید


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کا بیانیہ کسی قیمت پر قبول نہیں ہو گا،ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ شہبازشریف سے ملاقات علیحدگی میں نہیں ہوئی ڈی جی نیب موجود تھے ،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ جلسے کے بعد حکومت نے اپوزیشن کے جلسوں سے متعلق نئی حکمت عملی پر غور شروع کردیا ہے۔ وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے ، عمران خان نے واضح کردیا مشاورت ہوسکتی ہے لیکن نیب کیسوں پر نہیں ہوگی، بات اب ڈائیلاگ سے کافی آگے بڑھ گئی ہے ،پل کا کردار اد اکرنے کا وقت بھی ختم ہوگیا ہے، میں پہلے 31دسمبر سے 20فروری کی تاریخ دیتا تھا اب نومبر کو اہم قرار دیتا ہوں ، سیاست اب یکم نومبر سے شروع ہوگی اور 20جنوری تک فائنل ہوجائے گی، نواز شریف کی دونوں تقریروں کے بعد ن لیگ کی سیاست سے مایوس ہوچکا ہوں، نواز شریف اور مریم نواز کا بیانیہ کسی قیمت پر قبول نہیں ہوگا، میں جس شہر میں رہتا ہوں وہاں کے لوگوں کی سوچ بن گئی ہے کہ ان کا ایجنڈا ملک مخالف ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے ایم این ایز کی میٹنگ میں صرف 28ارکان شریک ہوئے، نوازشریف اور مریم ملک کو تباہ کرنے والوں کی سوچ کے داعی ہیں، باتیں صرف وہی لوگ کررہے ہیں جو نیب کے کیسوں میں مطلوب ہیں، نواز شریف نے اس بحران کو سوچ سمجھ کر کال کیا ہے، نواز شریف کے پیچھے پاکستان دشمن بیرونی قوتیں ہیں جو ملک کو خراب کرنا چاہتی ہیں، ملک کے اندر سے انتشار پیدا کرنے کی کوششوں کو کچل دیا جائے گا۔ شیخ رشید نے کہا کہ میں بار بار کہتا ہوں عمران خان کہیں نہیں جارہا ہے، نواز شریف بہت آگے چلا گیا ہے باقی جماعتیں اتنا آگے نہیں جاسکتیں،مولانا فضل الرحمٰن کے 6 فیصد ووٹ اور قومی اسمبلی کی 9سیٹیں ہیں، اس کے باوجود مولانا فضل الرحمٰن سینیٹ میں اکاموڈیٹ ہوسکتے ہیں، تحریک انصاف سینیٹ الیکشن میں واضح پوزیشن لے گی، اپوزیشن کو نواز شریف سے سیاسی خطرہ ہے وہ ن لیگ کیلئے سیاسی قبر کھود رہی ہے، اپوزیشن چاہتی ہے کہ پنجاب میں ن لیگ کا معاملہ ہی مُک جائے، نواز شریف اور مریم نواز کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سیاست خارش کی بیماری جیسی ہے اس سے جلدی جان نہیں چھٹتی ہے، پرویز مشرف کا خیال تھا کہ بینظیر کو ہینڈل کرکے مسائل ٹھیک کرلیں گے لیکن ایسا نہیں کرسکے، عمران خان نے پرویز مشرف کے این آر او سے سبق سیکھا ہے، عمران خان کو سمجھ آگیا ہے کہ اپوزیشن سے بات کرنا اپنے لئے مسائل پیدا کرنا ہے، ن لیگ نے جتنا بڑا اسٹینڈ لے لیا اس کے بعد مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے، فضل الرحمٰن ،پیپلز پارٹی اور اے این پی سے مذاکرات ہوسکتے ہیں ن لیگ سے نہیں ہوسکتے، انہوں نے اپنا صفحہ خود پھاڑ دیا ہے،ن لیگی رہنماؤں کی شہباز شریف سے ملاقات پر بات نہیں کرنا چاہتا ۔ ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ میں احسن اقبال اور رانا تنویر کے ساتھ شہباز شریف سے ملاقات کیلئے گیا، ہمیں نہیں پتا شہباز شریف سے ہماری ملاقات کس نے ارینج کی تھی، شہباز شریف کے آفس سے مجھے فون آیا کہ ان سے ملاقات کیلئے جانا ہے،شہباز شریف سے ہماری ملاقات ڈی جی نیب کے دفتر میں ہوئی، شہباز شریف سے ملاقات علیحدگی میں نہیں ہوئی ڈی جی نیب پوری ملاقات میں موجود تھے، ہمارے پاس شہباز شریف کو دینے کیلئے کوئی پیغام نہیں تھا، شہباز شریف جاننا چاہتے تھے کہ باہر کیا حالات ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے ملاقات کیلئے جانے سے قبل نواز شریف کو پیغام بھیجا تھا، شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ان کی خیریت نواز شریف کو وائس میسیج کے ذریعے پہنچائی، ہم نے نواز شریف کو بھی بتایا کہ ہمارے پاس شہباز شریف کیلئے کوئی پیغام نہیں تھا، شہباز شریف سے ملاقات تاریکی میں نہیں مغرب کے وقت ہوئی تھی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میرے قائد نواز شریف ہیں ان کا بیانیہ میرے سیاسی کیریئر کی اساس ہے، نواز شریف میرے لیڈر میں ان کا کارکن ہوں ان سے کیسے اختلاف ہوسکتا ہے، اس جدوجہد میں نواز شریف کا سپاہی ہونا میرے لیے باعث فخر ہے، مجھے کوئی اختلاف ہوگا تو نواز شریف اور مریم کو مشورہ دے سکتا ہوں، مریم اپنے باپ کی وراثت کی جانشین ہے، مریم میری بیٹیوں کی طرح ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عوام میں ن لیگ کے بیانیہ کی قبولیت پیدا ہوگئی ہے، نواز شریف ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کی گارنٹی چاہتے ہیں، ہم اپنے ملک کے بچوں کے مستقبل کیلئے بات کررہے ہیں، تمام فریقوں کو آئین کی سربلندی ،قانون کی حکمرانی اور عوام کی حاکمیت پر اتفاق کرنا چاہئے،یہ باتیں آئین کی پراڈکٹ ہیں نواز شریف نے صرف انہیں پورا کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے، اس وقت کسی سے کوئی پیغام رسانی یا بات نہیں ہورہی ہے، شہباز شریف سے ملاقات میں کوئی پیغام لے کر نہیں گئے تھے، آئین کے مطابق لوگ اپنی اپنی حدود میں رہیں یہ ملک کے مستقبل کیلئے اچھا ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ جلسے کے بعد حکومت نے اپوزیشن کے جلسوں سے متعلق نئی حکمت عملی پر غور شروع کردیا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے دعویٰ کیا کہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات کر کے پی ڈی ایم کے مستقبل کے جلسوں سے متعلق فیصلہ کرے گی، دوسری طرف اپوزیشن نے اپنے خلاف کریک ڈاؤن کا اشارہ دیدیا ہے،مریم نواز نے ٹوئٹ کیا کہ میرے اردگرد اور قریبی لوگوں کو نامعلوم نمبروں سے دھمکی آمیز فون آرہے ہیں، انہیں کہا جارہا ہے کہ آپ لوگ بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیلئے تیار ہوجائیں، حکومت کے متحرک ہونے کے ساتھ مبینہ طور پر ن لیگ میں اختلافات کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں، گزشتہ دنوں شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ نیب کی تحویل میں شہباز شریف سے ن لیگ کے کچھ رہنماؤں نے ملاقات کی ہے، ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے سینئر نمائندے کے کہنے پر ن لیگ کے رہنماؤں کی شہباز شریف سے ملاقات ہوئی، نواز شریف کو جب اس بات کا پتا لگا تو وہ ناخوش ہوئے۔

تازہ ترین