یہ بات سب مانتے اور جانتے ہیں کہ فن کار تو پیدائشی ہوتا ہے،اُسے بنایا نہیں جا سکتا ،بس اُسے اپنے فن میں نکھار پیدا کرنے کے لیےتربیت اور تجربے کی ضرورت پڑتی ہے۔
شوبزنس کی رنگ و نُور برساتی دُنیا میں ٹیلنٹ کے ساتھ ساتھ قسمت کی دیوی کا مہربان ہونا بھی ضروری ہوتا ہے۔ کئی فن کار دِن رات، محنت اور لگن سے فن کی آبیاری کرتے ہیں، لیکن انہیں بہت زیادہ شہرت اور پہچان نہیں ملتی۔ اس کے برعکس کچھ فن کار ایسے ہوتے ہیں، جنہیں قسمت کی دیوی ابتدا ہی میں شہرت کے آسمان پر پہنچا دیتی ہے۔ ایسی ہی ایک قابل، ذہین اور فن کی دولت سے مالا مال فن کارہ، مدیحہ امام ہیں۔
مدیحہ امام نے چند برسوں میں ٹی وی ناظرین کے دل جیت لئے۔ وہ ٹی وی ڈراموں میں جو کردار پرفارم کرتی ہیں، اس میں ایسی رُوح پھونک دیتی ہے کہ حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔ اُن کا شمار ان خوش نصیب فن کاروں میں ہوتا ہے، جنہیں ٹی وی ناظرین نے ابتداء ہی میں شہرت کے آسمان پر پہنچا دیا۔ انہیں اپنے شوبزنس کیرئیر کے ابتدا میں ہی ٹیلی ویژن انڈسٹری کے منجھے ہوئے فن کاروں کے ساتھ لیڈ رول کرنے کا موقع ملا۔ معروف ڈراما ڈائریکٹر فہیم برنی کے ڈرامے ’’عشق میں تیرے‘‘ میں مدیحہ امام نے اظفر رحمان اور مہوش حیات جیسی سپر اسٹار کے مدِمقابل جم کر اداکاری کی۔ ’’لائبہ‘‘ کے کردار میں جان دار پرفارمینس کا مظاہرہ کیا۔
مدیحہ امام نے ابتداء میں بہ طور ’’وی جے‘‘ اور میزبان اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور پھر چند برس بعد وہ ڈراموں کی جانب آئیں۔ مختلف میگزین کے لیے ماڈلنگ اور فیش شوز میں بھی حصہ لیا۔ ٹی وی کمرشل بھی کیے۔ مدیحہ امام کا سفر ایک لمحے کے لیے بھی تھما نہیں۔ وہ مسلسل ٹی وی اسکرین پر اپنی بے ساختہ اور معصومانہ پرفارمینس کی بدولت آہستہ آہستہ صف ِ اوّل کی فن کارہ کہلانے لگیں۔
جیو کی اسکرین پر جگمگانے والا ڈراما سیریل ’’دھانی‘‘ نے تو مدیحہ امام کی قسمت بدل دی تھی۔ معروف لکھاری ہاشم ندیم کا لکھا ہوا اور بابر جاوید کا ڈائریکٹ کیا ہوا ڈراما ’’دھانی‘‘ میں مدیحہ امام نے نئی نسل کے مشہور اداکار سمیع خان کے مدِمقابل لیڈ رول کیا۔ اس بارے میں مدیحہ کہتی ہیں کہ ’’دھانی‘‘ میری اب تک کی زندگی کا یادگار ڈراما ثابت ہوا ہے۔ مجھے اس ڈرامے نے شوبزنس انڈسٹری میں پہچان دی۔ اس کے بعد میری کامیابیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور اب تک قدرت کی مہربانی سے جاری ہے۔
مدیحہ امام کو جیو کی اسکرین زیادہ راس آئی ہے۔ انہوں نے زیادہ تر ڈرامے جیو سے ہی کیے۔ جیو سے ان کا ایک اور شاہ کار ڈراما ’’بابا جانی‘‘ تھا، جس میں انہوں نے ’’نمرہ‘‘ کا یادگار کردار عمدگی سے ادا کیا۔ اس ڈراما سیریل میں سینئر اداکار فیصل قریشی سویرا ندیم اور صبا حمید کی موجودگی میں مدیحہ امام نے اپنی موجودگی کا بھر پُور احساس دلایا۔ نمرہ کے کردار میں ایسی لاجواب اداکاری کی کہ ناظرین کے دل جیت لیے۔ 2019ء میں جیو ہی سے ان کا کام یاب ڈراما ’’میرا رب وارث‘‘ آن ائیر ہوا، جس میں ’’عائشہ‘‘ نامی مذہبی لڑکی کا مشکل کردار خُوب صورتی سے نبھایا۔
مدیحہ نے حجاب میں غیر معمولی اداکاری کر کے سب کو حیران کردار دیا۔ اس ڈرامے میں ان کے مدِمقابل دانش تیمور ہیرو تھے۔ مدیحہ نے ’’میرا رب وارث‘‘ کے ایک ایک سین میں حقیقت کا رنگ بھرا۔ اس ڈرامے میں انہیں مرکزی کردار میں بے حد پسند کیا گیا۔ ’’مقدر‘‘ ڈرامے میں مدیحہ نے رائمہ کا روپ میں نظر آئیں اور ایک مرتبہ پھر فیصل قریشی ان کے سامنے تھے۔ ’’مقدر‘‘ بھی ان کا یادگار پرفارمینس کی وجہ سےکام یاب سے جاری ہے اور جلد ہی اس کی آخری قسط نشر ہونے والی ہے۔ مدیحہ امام نے نئی نسل کے بیش تر ہیروز کے ساتھ کام کیا۔ ’’دشمن جان‘‘ میں وہ مُحب مرزا کے ساتھ جلوہ گر ہوئیں۔ ٹیلی ویژن ڈراموں کے علاوہ انہوں نے ٹیلی فلموں اور بالی وڈ کی ایک فلم ’’ڈیئر ماہا‘‘ میں تیرہ برس کی لڑکی کا کردار ادا کیا۔
اس بھارتی فلم میں منیشا کوئرالہ بھی ان کے ساتھ تھیں، مگر مدیحہ نے کسی سے مرعوب ہوئے بغیر جم کر اداکاری کی۔ ’’وی جے‘‘ ماڈلنگ، ٹی وی اور فلم میں کام یابی کے بعد اب وہ موسیقی کی دُنیا میں بھی کام کرنا چاہتی ہیں، لیکن اس سے قبل نامور ہدایت کارہ مہرین جبار کی ڈیجیٹل فلم ’’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘‘ میں وہ نئی نسل کے ہیرو بلال عباس خان کے مدمقابل سلمیٰ کے دل چسپ کردار میں جلوہ افروز ہو رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہم نے مدیحہ امام سے ایک ملاقات کی۔
اس موقع پر انہوں نے نہایت دل چسپ باتیں کیں۔ انہوں نے اپنے بارے میں بتایا کہ میں 8؍فروری 1991ء کو کراچی میں پیدا ہوئی اور اسی شہر سے فن اداکاری کا آغاز کیا۔ مجھے بچپن ہی سے اداکاری کا شوق تھا۔ خوش قسمتی سے ابتداء ہی میں سینئر فن کاروں اور اچھی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل گیا۔ میں نے کراچی میں ہی تعلیمی مراحل مکمل کئے۔ انڈس ویلی سے گریجویشن کیا۔ فلم میکنگ پڑھی۔ نہایت قلیل عرصے میں ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کرنے کا موقع ملا۔ میں نے ان کرداروں میں خُوب صورتی پیدا کرنے کے لیے شبانہ روز محنت کی۔ شوبزنس میں جو بھی فن کار کام کر رہے ہیں، سب اچھا کام کر رہے ہیں۔
کسی کسی کو شہرت اور کام یابی نصیبوں سے مل جاتی ہے۔ مجھے پہلے ہی سیریل سے ناظرین کی محبتیں حاصل ہو گئی تھیں۔ میں خود پر کسی خاص کردار کی چھاپ لگوانا نہیں چاہتی۔ ایک وراسٹائل فن کارہ کی حیثیت سے کام کرنا چاہتی ہوں۔ 10برس سے شوبزنس انڈسٹری کی مختلف اصناف میں کام کر رہی ہوں، لیکن ڈراموں میں کام کرتے ہوئے تین چار برس ہوئے ہیں۔‘‘ مہرین جبار ایک جانی پہچانی ڈائریکٹر ہیں، ان کے ساتھ فلم میں کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟ اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے مدیحہ امام نے بتایا کہ میری برسوں سے خواہش تھی کہ کبھی مہرین جبار جیسی بڑی ڈائریکٹر کی ٹیم کا حصہ بنوں۔ ان کی زیر ہدایت کام کر سکوں۔
اب میری یہ خواہش پوری ہونے کو جا رہی ہے۔ رواں ماہ کے آخر میں مہرین جبار کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم ’’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘‘ میں بلال عباس خان کے ساتھ سلمیٰ کے روپ میں نظر آئوں گی۔ ناظرین سے درخواست کروں گی کہ اسے ضرور دیکھیے گا اور میرے ڈراموں کی طرح کی اس کی کام یابی میں بھی اپنا کردار ادا کیجیے گا۔‘‘ آپ نے ہر طرح کے کردار ڈراموں میں پرفارم کئے۔ ’’میرا رب وارث‘‘ ہی ایک حجاب لگانے والی مذہبی لڑکی کا کردار آپ کے لیے کتنا اہم تھا؟ میں نے زیادہ تر شوخ و چنچل کردار ادا کیے ہیں۔ ’’میرا رب وارث‘‘ میں ایک نقاب لگانے والی، مذہبی سوچ رکھنے والی لڑکی کا کردار نبھانا کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں تھا۔ میں نے اس کردار میں ڈوب کر پرفارمینس دی، تو ٹی وی ناظرین نے اسے بہت سراہا۔‘‘
آپ کی نظر میں پاکستان شوبزنس انڈسٹری ٹاپ تھری اسٹارز کون ہیں؟ میں تو صبا قمر کو نمبر ون، ماہرہ خان کو نمبر ٹو اور مایا علی کو تیسرے نمبر پر رکھتی ہوں، جب کہ اداکاروں میں ہمایوں سعید اور فہد مصطفیٰ نمبر ون اور بلال اشرف کو دوسرے نمبر پر رکھتی ہوں۔ باقی سب بھی اچھا کام کر رہے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ میں فلموں کی موسیقی ترتیب دوں۔ مجھے میوزک کمپوزنگ کا بے انتہا شوق ہے۔
اپنے مداحوں کو خوش خبری دے دوں کر میں آئندہ برس فواد خان اور ماہرہ خان کی فلم ’’نیلوفر‘‘ میں اہم کردار میں نظر آئوں گی۔ یہ فلم فواد خان نے خود پروڈیوس کی۔ فلم کی شوٹنگ مکمل ہونے کو ہے۔ لاک ڈائون کی وجہ سے سینما گھر بند پڑے ہیں، جب بھی صورتِ حال بہتر ہوگی۔ہماری پاکستانی فلمیں دُھوم مچا دیں گی۔