جیو نیوز کے سینئر صحافی علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر انسانی حقوق کمیشن، پاکستان بار اور پی ایف یو جے نے وزیراعظم کی اعلان کردہ تحقیقاتی ٹیم کو مسترد کردیا ہے۔
تینوں تنظیموں کے ایک اعلامیہ میں اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ صورتحال علی عمران کی جبری گمشدگی کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا تقاضہ کرتی ہے۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کو علی عمران کے اغوا کی تحقیقات کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے گزشتہ ماہ 49 صحافیوں کے خلاف من گھڑت مقدمات درج کیے۔ ایسی اتھارٹی کیسے شفاف تحقیقات کرسکتی ہے؟
تینوں تنظیموں نے اعلامیہ میں کہا کہ علی عمران کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل عدالتی کمیشن بنایا جائے۔
مشترکہ بیان سیکریٹری جنرل انسانی حقوق کمیشن حارث خلیل، وائس چیئرمین پاکستان بار عابد ساقی نےجاری کیا۔ مشترکہ بیان میں صدر، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس شہزاد ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی بھی شامل ہیں۔