• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شوگر ایک ایسی بیماری کا نام ہے جو اگر لاحق ہوجائے تو ساری زندگی آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتی، ہر سال لاکھوں افراد اس سے ہلاک ہوتے ہیں جبکہ یہ کسی کو بھی لاحق ہوجانے والی بیماری ہے۔

شوگر نامی بیماری اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کر کے خون میں شامل نہیں کر پاتا اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف پاکستان میں ہر سال شوگر کے مرض میں مبتلا تقریباً ڈیڑھ سے دو لاکھ افراد معذور ہو جاتے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں ہر چار میں سے ایک فرد شوگر کے مرض میں مبتلا ہے اور یہ تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

شوگرکیوں ہوتی ہے؟

جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) کو شکر (گلوکوز) میں تبدیل کر دیتا ہے، جس کے بعد لبلبے (پینکریاز) میں پیدا ہونے والا ہارمون انسولین ہمارے جسم کے خلیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ توانائی کے حصول کے لیے اس شکر کو جذب کرے۔

شوگر کا مرض تب لاحق ہوتا ہے جب انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا کام نہیں کرتی، اس کی وجہ سے شکر ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

شوگر کی علامات کیا ہیں؟

اگر کسی شخص کو شوگر ہو تو اس کی علامات یہ ہیں کہ اُسے بہت زیادہ پیاس لگتی ہے، معمول سے زیادہ پیشاب آتا ہے خصوصاً رات کے وقت، تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے، وزن میں نمایاں کمی دیکھنے میںآتی ہے، دھندلی نظر اور زخموں کا نہ بھرنا وغیرہ ہے۔

شوگر میں پیچیدگیاں کیا ہیں؟

خون میں شوگر کی زیادہ مقدار خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

اگر خون کا جسم میں بہاؤ ٹھیک نہ ہو تو یہ ان اعضا ءتک نہیں پہنچ پاتا جہاں اس کی ضرورت ہوتی ہے اس کی وجہ سے اعصاب کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے درد اور احساس ختم ہو جاتا ہے، بینائی جا سکتی ہے اور پیروں میں انفیکشن ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ نابینا پن، گردوں کے ناکارہ ہونے، دل کے دورے، فالج اور پاؤں کٹنے کی بڑی وجہ شوگر ہی ہے، سنہ 2016 میں ایک اندازے کے مطابق 16 لاکھ افراد شوگر کی وجہ سے ہلاک ہوئےتھے۔

شوگر کا علاج کیسے کریں؟

شوگر کا اعلاج ایسےکیا جاسکتا ہے کہ ڈاکٹر زکی دی گئیں ادویہ کا باقاعدگی سے استعمال کیا جائے، اس کے ساتھ ہی متوازن غذا کا استعمال بھی بے حد ضروری ہے۔ عموماً ایسا ہوتا ہے کہ مریض ادویہ باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں لیکن نہ تو متوازن غذا کا استعمال کیا جاتا ہے اور نہ ہی طرزِ زندگی میں تبدیلی لائی جاتی ہے۔

جو افراد شوگر میں مبتلا ہیں، وہ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ صرف ادویہ کے استعمال سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں طرزِ زندگی میں تبدیلی لانے کے ساتھ ماہر غذائیت کی ہدایات کے مطابق متوازن غذا کا استعمال بھی ضروری ہے۔

اس کےعلاوہ ایسے مشروبات کا استعمال بھی ترک کر دیا جائے، جن میں زیادہ مٹھاس اور کاربن ڈائی آکسائڈ پائی جاتی ہے۔ ان میں کولا مشروبات سرِفہرست ہیں۔ ان کی بجائے سادہ پانی، بغیر چینی کی چائے یا کافی کا استعمال زیادہ بہتر ہے ۔

شوگر کو ختم تو نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے کھانا معمول سے کم کھائیں،دو وقت کھانے کی بجائے اگرچار سے چھےوقت کھائیں تو مرض پر خاصا کنٹرول رہتا ہے۔

سفید آٹے اور چاول کی نسبت بغیر چھنا آٹا یا جَو اور بیسن کا آٹا زیادہ فائدہ مند ہے۔ چربی والا گوشت ہرگز استعمال نہ کریں، مرغی، مچھلی، دالیں، میوہ جات، سبزیوں اور پھلوں کو اپنی خوراک کا حصّہ بنائیں۔

تازہ ترین