• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

دہشت گردی: نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے

پشاور کےدینی مدرسہ میں بم دھماکہ سے آٹھ افراد کی شہادت او100 سے زائد کے زخمی ہونے کے افسوسناک و دلخراش واقعہ سے صوبہ بھر کی فضا ابھی تک سوگوار ہے جبکہ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ دھماکہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول کے واقعہ کے بعد دوسرا بڑا سانحہ ہے۔ 

سیاسی رہنماؤں کی طرف سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ دھماکہ میں شہید ہونیوالوں کے لواحقین کیلئے اے پی ایس سانحہ کی طرح امداد ی پیکج کی منظوری دی جائے۔ سیاسی و مذہبی رہنمائوں کی طرف سے خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کے ایک بار پھر منظم ہونے اور دہشتگردی کی واردادتوں میں مسلسل اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے دہشتگردی کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل دراآمد کو یقینی بنایا جائے۔ 

پشاور میں مدرسے میں شہید ہونے والے قوم کے بچے تھے۔ کسی بھی حکومتی شخصیت نے لواحقین کی داد رسی کرنے کی زحمت نہیں کی۔ جامعہ زبیریہ دھماکہ کے بعد پیدا شدہ صورت حال پر غوروخوض اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کےلیے، جامعہ امدادالعلوم (مسجد درویش) پشاور صدر میں اہم اجلاس ہوا۔ جس میں ضلع پشاور کے دینی مدارس کے مہتم مین و نمائندگان اور علماء کرام نے بھرپور شرکت کی سانحہ پشاور سے پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، حالات و واقعات پر غوروخوض ہوا اور اتفاق رائے سے لائحہ عمل طے کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے متفقہ طورپر اعلامیہ کی منظوری دی گئی۔ 

اعلامیہ کے حوالے سے وفاق المدارس کے صوبائی ناظم مولانا حسین احمد نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ زبیریہ کالونی میں ہونے والے دھماکے سے اداروں کی نااہلی اور غفلت کھل کر سامنے آ گئی ہے جنہوں نے دھماکے کے حوالے سے اطلاع تو کر دی تاہم دھماکے کو روکنے اورمدرسہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے جبکہ آئی جی خیبر پختونخواہ اپنے غیر ذمہ دارانہ بیان پر کسی بھی طور پر مزید آئی جی رہنے کے مستحق نہیں ہیں ایک فرض شناس اور معاملہ فہم آفیسر کو صوبے کا پولیس چیف تعینات کیا جائے مدرسہ میں شہید اور زخمی ہونے والے طلباء کے لئے حکومت کی جانب سے پیکج کو مسترد کیا گیا اور امدادی پیکج کو اے پی ایس اسکول کے شداء اور زخمی ہونے والے طلبا کے پیکج کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ 

انہوں نے بتایا کہ جلد ہی مختلف مسالک کے مدرسوں کے بورڈ کے اجلاس بلائے جائیں گے جس میں پاکستان بھر سے تمام پانچ تنظیموں کے نمائندے شرکت کریں گے جس کے بعد تمام مدارس کی جانب سے متفقہ موقف سامنے لایا جائے گا انہوں نے کہا مدارس کے مہتم مین اور ذمہ داران نے سکیورٹی اداروں کی جانب سے مدارس کے طلباء اور اساتذہ کے ڈیٹا سے متعلق رابطوں پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے کہ ایسے وقت میں جب اساتذہ اور طلباء کا ڈیٹا کئی بار مختلف اداروں کو دیا جا چکا ہے آئندہ اس سلسلے میں سیکورٹی اداروں سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا جائے گا وزارت تعلیم کے ساتھ مکمل تعاون اور مختلف اداروں کو ڈیٹا دینے کے بعد ایسے حالات میں مدارس کو ڈیٹا کے لیے تنگ کرنا انتہائی شرمناک ہے ہم اس بات کی مذمت کرتے ہیں کہ سیکیورٹی اداروں اور حکومت نے ابھی تک مدارس کی سیکیورٹی کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جبکہ ابھی تک کسی بھی اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے جائے وقوعہ کا دورہ نہیں کیا۔ 

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں مدرسہ دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر افراد کی عیادت بھی کی اس موقع پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کو اے پی ایس پشاور میں معصوم بچوں کو ٹارگٹ کیا گیا، 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر دشمن نے ایک بار پھر اپنی سیاہ تاریخ اور مذموم عزائم کو دوبارہ پروان چڑھانے کے لیے مدرسہ کے معصوم بچوں کو خون میں نہلا دیا، ان بچوں میں افغان مہاجرین کے بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک نہ پہنچائیں، کل بھی پوری قوم نے دہشت گردوں کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے بے مثال یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا اور ہم آج بھی متحد ہیں اور مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین