• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’ارطغرل ڈرامہ اگر یہاں بنا ہوتا تو لوگ کہتے یہ کیا بنایا ہے، حبا بخاری

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹی وی کی معروف اداکارہ حبا بخاری کہتی ہیں کہ کسی بھی کردار کو کرنے سے پہلےا سکرپٹ کو بار بار پڑھتی ہیں کہ ہر سین ان کی نظروں کے سامنے آجاتا ہے اور ان کے لیے وہ کردار نبھانا آسان ہو جاتا ہے۔نیوز ویب سائٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں حبا بخاری نے کہا کہ وہ ایسے کرداروں کاانتخاب کرتی ہیں جو انہیں ان کے ’کمفرٹ زون‘ سے نکالیں۔’ایسے کردار جو خود دیکھنا پسند ہوں انہی کو قبول کرتی ہوں اور ایسے کردار جو بطور ناظرین مجھے خود دیکھنا پسند نہ ہوں، انہیں رد کردیتی ہوں۔حبا بخاری کا کہنا ہے کہ وہ کچھ عرصہ تھیٹر میں بھی کام کر چکی ہیں جہاں انہیں اداکاری کے رموز و اوقاف سیکھنے کا موقع ملا۔’تھیٹر میں کام کرنے کا انداز مختلف دیکھا، چھ چھ ماہ ریہرسلز ہوتی دیکھیں، اچھی بات یہ ہے کہ یہاں کام کا ریسپانس ساتھ ساتھ ملتا ہے جب پوری کاسٹ حاضرین کے سامنے کھڑی ہوتی ہے تو ان کی تالیوں کی گونج بتاتی ہے کہ اداکاروں کی چھ ماہ کی محنت کتنی رنگ لائی۔‘حبا بخاری کو لوگوں سے شکایت ہے کہ وہ ’افیئرز‘ اور طلاق والے ڈراموں کو خود ریٹنگ دیتے ہیں تو مجبوراً پروڈیوسرز کو ایسے ہی ڈرامے بنانے پڑتے ہیں، اگر کلاسک ڈرامہ بنا کر رکھ دیا جائے تو لوگ بور ہوجائیں گے۔’ارطغرل کو لوگوں نے اس لیے دیکھا کیونکہ وہ باہر سے بن کر آیا تھا اگر یہاں بنا ہوتا تو لوگ یقیناً کہتے کہ یہ کیا بنایا ہے۔حبا نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا پر اچھے اور برے تبصرے پڑھ کر لطف اندوز ہوتی ہیں، ’زیادہ تر اچھے کمنٹس پڑھنے ہی کو ملتے ہیں لیکن برے کمنٹس پڑھ کر غصہ نہیں آتا۔‘حبا کو فلموں کے لیے بہت آفرز آئیں لیکن کردار پسند نہ آنے کی وجہ سے کوئی آفر قابل عمل نہیں ہو سکی، کہتی ہیں کہ اگر انہیں کوئی اچھا کردار ملا تو وہ اپنی شرائط کے مطابق فلم ضرور کریں گی۔بچپن سے اداکارہ بننے کی خواہش تھی، مجھے خوشی ہے کہ میرا شوبز میں آنے کا فیصلہ اچھا ثابت ہوا۔‘حبا کے مطابق ہر اداکار کو کوئی نہ کوئی پسند کرنے والا ضرور ہوتا ہے لہٰذا کسی بھی اداکار کو اوور ریٹڈ کہنا زیادتی ہے۔حبا اپنے ڈرامے خود ضرور دیکھتی ہیں، کہتی ہیں کہ شوٹنگ سے واپس آکر اپنا ڈرامہ دیکھنے کا مقصد کام میں مزید بہتری لانا ہے، ہر انسان اپنا نقاد خود ہوتا ہے، خود کو بہتر انداز میں درست سمت میں لے جاسکتا ہے، بہت کم لوگ دوسروں کی بات سے سیکھتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ عام زندگی میں ڈری سہمی نہیں بلکہ پر اعتماد ہیں۔اس شعبے میں جب سے آئی ہوں مجھے کبھی ہراسمنٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور نہ ہی میں نے کبھی ایسا کچھ کہیں محسوس کیا، بلکہ یوں کہیے کہ مجھے تو یہاں اچھے لوگ ہی ملے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ سیٹ پر اپنے کردار کو لے کر ڈائریکٹر اور سکرپٹ کے مصنف کو اپنی رائے ضرور دیتی ہوں تاکہ کام میں بہتری آسکے۔حبا کے مطابق انہوں نے کبھی محبت نہیں کی وہ فی الحال صبح 10 بجے سے رات 10 بجے تک اپنا کیریئر بنانے میں مشغول ہیں۔

تازہ ترین