• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جا معہ چترال یونیورسٹی کے نام سے ایک یونیورسٹی قائم کی جائے

پشاور(فورم رپورٹ :سلطان صدیقی تصاویر :تنزیل الرحمن بیگ) چترال ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن اینڈ ہیلتھ کے چیئرمین عمیر خلیل اللہ، چترال سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صدر عرفان اللہ اور دیگر عہدیداروں شیر اقبال، وقار عادل اور انعام اللہ نے مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں عبدالولی خان یونیورسٹی اور بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شرینگل کے سب کیمپس کو باہم ملا کر چترال یونیورسٹی کے نام سے ایک یونیورسٹی قائم کی جائے اور ان میں باقاعدہ شعبہ جات اور کلاسوں کا اجراء کیا جائے تاکہ چترالی طلباء کے مسائل حل ہوں اور وہ اپنی دہلیز پر اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔’’جنگ فورم‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجز میں زیر تعلیم چترالی طلباء و طالبات کو رہائش کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے ‘ اس لئے پشاور میں چترالی طلباء کیلئے ایک ہاسٹل برائے طلباء اور ایک ہاسٹل برائے طالبات تعمیر کیا جائے اور جب تک ان ہوسٹلوں کی تعمیر نہیں ہوجاتی‘ موجودہ ہاسٹلوں میں چترالی طلباء کا کوٹہ بڑھا یا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چترال ایک طرف پسماندہ ضلع ہے۔ دوسری طرف قدرتی آفات زلزلہ، سیلابوں، لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی تودے گرنے سے اس کا سارا انفرسٹرکچر تباہ و برباد ہو چکا ہے مگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلانات اور دعوئوں کے باوجود ابھی تک بحالی کا کام مکمل نہیں کیا جا سکا ۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ری ایمبرسمنٹ سکیم کے تحت چترالی طلباء کو فیس واپس کی جانی تھی۔ زرعی یونیورسٹی پشاور کے آئی بی ایم ایس میں زیر تعلیم 24چترالی طلباء کو فی کس ایک لاکھ بارہ ہزار آٹھ سو روپے واپس کرنے تھے لیکن صرف58ہزار900روپے ادا کئے گئے ہیں باقی ابھی تک نہیں دیئے گئے حالانکہ یونیورسٹی کو وفاقی حکومت سے فنڈز موصول ہوچکے ہیں۔ اسی طرح ہزارہ یونیورسٹی ، خیبر میڈیکل کالج اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں بھی اس حوالے سے مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری یونیورسٹیوں اور کالجوں کے علاوہ پرائیویٹ یونیورسٹیز اور کالجز میں بھی چترالی طلباء زیر تعلیم ہیں جن کی کل تعداد چار ہزار سے زائد ہے مگر رہائش سب کا مسئلہ بنا ہوا ہے اور حکومت کو چاہئے کہ اس مسئلے کو حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ کیا ہے چترالی طلباء کیلئے ہاسٹلوں کی تعمیر بھی اس ایمرجنسی پالیسی کا حصہ بنائی جائے تاکہ ہمارا یہ دیرینہ مسئلہ حل ہو۔ انہوں نے بتایا کہ چترالی ضلعی حکومت کے ’’جشن ققلش‘‘ جو موسم گرما کے آغاز پر منایا جاتا ہے اور تین روزہ تقریبات و مختلف کھیلوں کے ٹورنامنٹس ہوتے ہیں اس میں ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن اینڈ ہیلتھ ہلال احمر کے تعاون سے فرسٹ ایڈ کیمپ لگائے گی جبکہ پشاور میں داخلوں کے موقع پر گائیڈ لائن کیمپس بھی لگائے جاتے ہیں۔
تازہ ترین