• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بکتر بند میں عدالت نہ آنے پر حمزہ شہباز کی وضاحت


لاہور کی احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران بکتر بند میں عدالت نہ آنے پر مسلم لیگ نون کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز نے عدالت کے حکم پر وضاحت پیش کر دی۔

احتساب عدالت لاہور کے جج امجد نذیر چوہدری نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جج نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے سوال کیا کہ گزشتہ سماعت پر جوڈیشل حراست میں ملزم کو عدالت پیش نہیں کیا گیا۔

جیل سپرنٹنڈنٹ نے جواب دیا کہ ہم ڈسٹرکٹ پولیس لائن میں ملزمان کی فہرست دیتے ہیں، عدالت میں پیش کرنے کا اسکواڈ پولیس لائن سے جاتا ہے۔

عدالت نے سوال کیا کہ تاریخ میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ زیرِحراست ملزم خود پیش نہ ہو، اس کا ذمے دار کون ہے؟

ایس پی ہیڈکوارٹرر نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز اس کے ذمے دار ہیں، وہ بکتر بند گاڑی دیکھ کر واپس چلے گئے تھے۔

فاضل جج نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی؟ گزشتہ سماعت سے دنیا کو یہ بتایا گیا کہ ایک ملزم کے سامنے ہماری ریاست ناکام ہو گئی۔

عدالت نے ایس پی ہیڈ کوارٹر کے جواب پر اظہارِ ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ریاست کو عالمی سطح پر بدنام کیا گیا۔

اس موقع پر حمزہ شہباز نے کہا کہ میں عدالت سے کچھ کہنا چاہتا ہوں ۔

فاضل جج نے حمزہ شہباز کو جواب دیا کہ آپ کی بات بھی سُنتا ہوں، آپ کیا کہنا چاہتے ہو؟

حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ میں 17 ماہ سے عدالتوں میں پیش ہو رہا ہوں، اس روز بھی میں بروقت جیل کے باہر نکل آیا تھا، میں نے انکار نہیں کیا تھا، پولیس افسران جان بوجھ کر میرے لیے بکتر بند گاڑی لائے۔

انہوں نے بتایا کہ سب کو علم ہے کہ میری کمر میں شدید تکلیف ہے، میں گاڑی کے لیے ڈھائی گھنٹے انتظار کرتا رہا، پولیس والوں کو کہا کہ گاڑی تبدیل کر لیں اور عدالت لے چلیں۔

حمزہ شہباز نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وباء میں جیل میں جیسے میں رہا ہوں میرا اللّٰہ ہی جانتا ہے، 17 ماہ تک مجھے بلٹ پروف گاڑی میں لایا جاتا رہا ہے، اس روز اچانک سے بکتر بند گاڑی لے آئے۔


انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران میں خود اپنی مدد آپ کے تحت دوائی لیتا رہا، ایک شخص منہ پر ہاتھ مار کر کہتا ہے کہ میں اب دیکھ لوں گا۔

فاضل جج نے حمزہ شہباز کو ہدایت کی کہ یہاں سیاسی بات نہ کرو، عدالت میں قانون کی بات کرو، اپنی صفائی میں اور کچھ کہنا ہے تو کہو۔

جج نے سوال کیا کہ کسی ملزم کو جیل میں لانے کیلئے کوئی قانون یا ایس او پیز ہیں؟

ایڈیشنل سیکریٹری نے جواب دیا کہ ایسا کوئی قانون یا ایس او پیز نہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ عدالتوں میں پیش ہونے والے تمام ملزمان کی پیشی کیلئے ایس او پیز بنائے جائیں، اگر آپ نے ملزمان کی پیشی کے لیے کوئی کلاس بنانی ہے تو وہ بھی بنائیں۔

لاہور کی احتساب عدالت نے 17 نومبر کی آئندہ سماعت پر تمام افسران کو دوبارہ طلب کر لیا۔

تازہ ترین