رمضان شوگر ملز ریفرنس پر سماعت کے دوران لاہور کی احتساب عدالت کو جیل حکام نے بتایا کہ مسلم لیگ نون کے رہنما و پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز نے بکتر بند گاڑی میں آنے سے انکار کر دیا ہے جس پر جج نے اظہارِ برہمی کیا ہے۔
دورانِ سماعت عدالت نے جیل افسر سے سوال کیا کہ حمزہ شہباز کو کیوں پیش نہیں کیا گیا؟
پولیس افسر نے بتایا کہ جیل سے حمزہ شہباز کو لانے کے لیے بکتر بند گاڑی بھیجی ہے، تاہم حمزہ شہباز نے بکتر بند گاڑی میں آنے سے انکار کر دیا ہے۔
فاضل جج نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو پیش کرنا جیل والوں کی ذمے داری ہے،کیا عدالت جیل چلی جائے؟
پولیس افسر نے جواب دیا کہ حمزہ شہباز کو کچھ دیر تک پیش کرتے ہیں، جس پر عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔
کچھ دیر بعد کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو جوڈیشل افسر نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کو لانے کے لیے بکتر بند گاڑی جیل میں کھڑی ہے، مگر وہ باہر نہیں آ رہے، حمزہ شہباز نے بکتر بند گاڑی میں آنے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حمزہ شہباز کا وارنٹ عدالت میں پیش کر دیا ہے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کو جیل اتھارٹی نے 8 بج کر 25 منٹ پر جوڈیشل حکام کے حوالے کیا، مگر ملزم حمزہ شہباز نے بکتر بند گاڑی دیکھ کر اس میں عدالت آنے سے انکار کیا۔
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ اب ملزمان کی مرضی ہو گئی کہ وہ عدالت پیش ہوں یا نہ ہوں، ملزم کی پسند ہو گی کہ وہ کونسی گاڑی میں جائے گا، سینکڑوں ملزمان عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں، کیا وہ بھی پسند کی گاڑی کی ڈیمانڈ کرتے ہیں؟ جیل حکام کہاں ہیں؟ ان کی ذمے داری نہیں بنتی؟ یہ ریاست کی ناکامی ہے کہ وہ ملزم کے سامنے بے بس ہے، عدالت قانون کے مطابق حکم نامہ جاری کرتی ہے۔
عدالت نے جیل حکام کے تحریری جواب پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور حمزہ شہباز کے وارنٹ پر آئندہ تاریخ دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔