• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

استعفوں کا فیصلہ کافی عرصے پہلے اے پی سی میں کیا گیا تھا، خواجہ آصف


پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں سے استعفوں کا فیصلہ کافی عرصے پہلے اے پی سی میں کیا گیا تھا، اے پی سی میں طے ہوا تھا کہ تحریک کے نکتہ عروج  پر استعفے دیے جائیں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ڈی ایم میں ایک سوچ ہےکہ استعفے دے دینے چاہییں، وزیراعظم کی اسمبلی میں بہت کم حاضریاں ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پی پی بھی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے، اگر استعفوں کا فیصلہ ہوا تو وہ بھی دیگی، جب تک ملک میں آئین و قانون کا احترام نہیں ہوگا وفاق کو خطرہ لاحق ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کل پی ڈی ایم کی میٹنگ ہے،استعفوں کا فیصلہ ہوگا تو قوم کو پتا چل جائےگا۔

 خواجہ آصف نے کہا کہ آج بھی ذاتی ایجنڈوں پر کام ہورہاہے، ملک کے مفاد پر نہیں، حکومت کےاسکینڈلز اتنے ہیں جس کا کوئی حساب نہیں ہے ۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ اجلاس کیلئے ریکوزیشن بھی دی ہے، احتسابی عمل کے خلاف نہیں ہیں، پبلک آفس ہولڈ کا احتساب ضرور ہونا چاہیے، احتساب متوازن ہونا چاہیے، یکطرفہ نہیں ہونا چاہیے۔

 خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ اپنا آئینی کردار بہتر ادا کررہی ہے، نیب سے میری بڑی پرانی شناسائی ہے، مجھےاٹک کے قلعےمیں بھی لےجاچکےہیں۔

انہوں نے کہا کہ سلیم مانڈوی والا نے نیب کو کھلا چیلنج کیا ہے، مجھے نہیں معلوم کہ نیب کو بلیک لسٹ کرانے سے متعلق قانون میں کوئی گنجائش ہے، تمام اداروں نے احتساب کا نظام بنایا ہوا ہے۔


خواجہ آصف نے کہا کہ صرف پارلیمنٹرینز کے احتساب کی باگ ڈور کہیں اور سے کھینچی جا رہی ہے، پارلیمنٹرینز کا احتساب بھی ہو رہا ہو تو اس کے کنٹرولز  کہیں اور ہوتےہیں، پارلیمنٹرینز کے احتساب کا کوئی انٹرنل سسٹم بھی موجود نہیں ہے۔

 خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹرینز کا احتساب پارلیمنٹ کی باڈی کو کرنا چاہیے، سینیٹ اور پارلیمنٹ کی اپنی باڈی ہونی چاہیےجو ارکان کا احتساب کرے۔

تازہ ترین