وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کے ممکنہ استعفوں سے خالی نشستوں پر ضمنی الیکشن کرانے کے عزم کا اظہار کردیا۔
سینئر کالم نگاروں اور نیوز ایڈیٹرز سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن نے استعفے دیے تو ہم اُن نشتوں پر ضمنی الیکشن کروادیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن پراعتماد ہے تو میں اُن سے زیادہ پراعتماد ہوں، جو جو استعفیٰ دے گا اس کی نشست پر ضمنی الیکشن کروادیں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اپوزیشن سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کررہی ہے،ان کی پشت پر کچھ ممالک کا ہاتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سول ملٹری تعلقات اچھے ہیں، ہم ایک پیج پر ہیں جبکہ ملکی معیشت درست سمت کی طرف چل پڑی ہے، کچھ ممالک کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہو۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ کرپٹ سیاسی مافیا نظام کو چلنےنہیں دے رہے ہیں، میں انہیں بتادوں گا کہ نظام کیسے چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون کی حکمرانی کی جنگ ہے، میں جدوجہد کررہا ہوں اور مجھے پتا ہے کہ اس میں جیت میری ہی ہوگی، اپوزیشن کےکہنے پر آج نیب کو ختم کردیں تو کل یہ اسمبلیوں میں آکر بیٹھ جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن جلسے کرنا چاہتی ہے تو کرلے، جلسوں، لانگ مارچ اور دھرنوں کا میں بھی بادشاہ ہوں۔
ان کاکہنا تھا کہ حزب اختلاف سے این آر او اور کرپشن کیسز سے ہٹ کر ہر معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہوں۔
عمران خان نے اپنے مشیر برائے امور خزانہ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ اگر حفیظ شیخ کو نیب کیس کی وجہ سے ہٹانا پڑا تو ہمارے پاس آپشن موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کو لاہور جلسے کی اجازت نہیں دی لیکن ہم انہیں روکیں گے بھی نہیں۔
وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ کورونا وائرس سے اموات مسلسل بڑھ رہی ہیں لیکن عام آدمی اور اپوزیشن اسے سنجیدہ نہیں لےرہی۔
ان کا کہنا تھا کہ این آر او اور کرپشن کے علاوہ حکومت اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار ہے، ہماری غلطی تھی کہ آئی ایم ایف میں جانے میں تاخیر کی۔
عمران خان نے کہا کہ حکومتی رٹ کمزور نہیں ہے، ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کریں گے جبکہ اپوزیشن ہمیں الجھانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں کورونا وائرس کی وجہ سے تاخیر ہورہی ہے، سینیٹ الیکشن کے بعد لوکل باڈیز انتخابات کرائیں گے۔