انٹرنیشنل یونین آف جرنلسٹس (IFJ) نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں کام کرنے والے صحافیوں کو منظم انداز میں نشانہ بنانے پر اقوام متحدہ میں 2 شکایات درج کروادیں۔
یہ بات آئی ایف جے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بتائی گئی۔ اعلامیے کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطینی میڈیا ورکرز کی ہلاکتوں کی باقاعدہ تحقیقات میں ناکامی، زندہ رہنے کے بنیادی حق سے محرومی اور آزادی اظہار رائے پر پابندی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
آئی ایف جے نے یہ دو شکایات فلسطینی صحافیوں کے سینڈیکیٹ (PJS) کے ساتھ ملکر پیش کی ہیں، جو متاثرین اور ان کے خاندانوں کی نمائندگی کرہا ہے۔ ان میں سے ایک شکایت اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے آزادی اظہار رائے آئرین خان اور دوسری شکایت اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے ماورائے عدالت قید یا جبری پھانسی آگنس کالامار کو پیش کی گئیں۔
ان شکایات میں اقوام متحدہ کے ان خصوصی نمائندوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے 2018 میں احمد ابو حسین اور یاسر مرتجا کو ہلاک جبکہ 2015 میں ندال اشتایہ اور 2019 میں موآتھ امرنیہ کو اسرائیلی اسنائیپرز کے ذریعے آنکھوں میں گولی مار کر زخمی کرنے کی تحقیقات کریں۔
اور ان مظالم کے خلاف انصاف اور جوابدہی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ ان شکایات میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی صحافیوں کے خلاف امتیازی سلوک اور ان کے آزادانہ کام میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوششوں کا بھی تدارک کیا جائے۔
ان شکایات کے ساتھ PJS کی جانب سے تیار کردہ دستاویزات بھی پیش کی گئی ہیں۔ جس میں صحافیوں کے حقوق کی 760 خلاف ورزیاں، جسمانی تشدد کی 200 شکایات ربڑ اور اسٹیل کی گولیوں سے زخمی کرنے کے درجنوں واقعات اور اسلحے سے شدید زخمی کرنے کے کم از کم 10 واقعات شامل ہیں۔
جبکہ اس کے ساتھ ہی IFJ کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے فلسطینی صحافیوں کی " killed list" بھی منسلک کی گئی ہے جس میں 1990 سے ابتک 33 صحافیوں کے نام درج ہیں۔
اعلامیے میں آئی ایف جے کے جنرل سیکرٹری انتھونی بیلینگر نے کہا کہ دنیا ایک طویل عرصے سے سے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی صحافیوں کو ہلاک و زخمی کرنے اور ان کے کام میں مشکلات پیدا کرنے کے واقعات کو دستاویز کر رہی ہے۔
جہاں نہ حقوق، نہ ایکریڈیشن اور نہ ہی آزادانہ طور پر چلنے پھرنے کا حق حاصل ہے۔ اس کے جواب میں اسرائیل کے لوگوں کو سزا اور انصاف سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔
انہوں نے کہا اس کے لئے الفاظ کافی نہیں۔ اب اقوام متحدہ ان اقدامات کے خلاف ضروری اقدامات بھی کرے۔
یاد رہے کہ IFJ دنیا بھر کے 146 ممالک کے 600000 صحافیوں کی نمائندہ تنظیم ہے۔