• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم آئینی راستہ اختیار کررہے ہیں، بندوق تو نہیں اٹھا رہے، فضل الرحمان

 پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم تنقید بھی کریں گے گفتگو بھی کریں گے، ہم آئینی راستہ اختیار کررہے ہیں، ہم آئینی راستہ اختیار کررہے ہیں ہم بندوق تو نہیں اٹھا رہےہیں، عوام میں جارہےہیں، ملک کے تمام معاملات میں اگر کوئی غیر متعلقہ شخصیت ہےتو وہ عمران خان ہیں۔

سربراہ پی ڈی ایم مولانافضل الرحمان نے جیو نیوز کے  پروگرام’’جرگہ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ نہ میری کردار کشی کرسکتے ہیں نہ ان میں ہمت ہے، نااہل لوگ جب حکمران ہوں گے تو بجٹ زمین پر آجائیگا، اقتصادی طور پر ملک تباہ ہوجاتا ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری تجویز تھی کہ اسمبلیوں میں حلف نہ اٹھایا جائے، ہم مسلسل ایک متفقہ موقف دہراتے رہے ہیں، اسلام آباد مارچ میں بھی تمام جماعتوں نے استقبال کیا، ووٹ عوام کی امانت ہے جس پر ڈاکا ڈالا گیا۔

 مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کی معیشت تباہ ہوگئی، ترقی کا تخمینہ پہلے سال1.9 اور دوسرےسال صفر پر آگیا۔

انہوں نے کہا کہ احتساب مشرف کے دور سے چل رہا ہے نیب کا ادارہ مشرف نے قائم کیا، میں نےاس وقت بھی کہا کیا نیب صرف بینظیر بھٹو، نوازشریف کے وفاداروں کا احتساب کریگا۔

فضل الرحمان نے کہا کہ اب جب دھاندلی زدہ حکومت آئی تو وہ کیسز دوبارہ کھولے گئے، پیپلز پارٹی سندھ میں اکثریت کے باوجود کہتی ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔

 مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دکھ ہے کہ شبلی فراز کو خود کو اس درجے میں نہیں لانا چاہیے تھا۔


سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ نیب کو ایک جانبدار ادارہ سمجھتا ہوں، جھوٹ بول کر آپ کب تک سیاسی مقاصد حاصل کرسکتے ہیں، چیئرمین نیب کا احترام کرتا ہوں وہ بھی دباؤ میں ہیں۔

 مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 40 سال اس ماحول میں گزارے، کونسی چیز ہے جو ہم سےچھپائی جاسکتی ہے، کسی وقت کہا گیا تھا کہ دبئی میں میرا ہوٹل ہے، میرا کردار ہے میں نے صاف ستھری زندگی گزاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا الیکشن کمیشن پر کوئی اعتراض نہیں تھا نہ اس کا تھا، اس وقت انھوں نے 4 حلقوں کی بات کی پھر 4 سے 10حلقوں پر گئے، پھر جتنا جتنا ہم مانتے گئے اتنا وہ بڑھتے گئے یہاں تک کے 70 حلقوں پر چلے گئے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے 70 حلقوں پر بھی ہاں کردی اس کے پاس کوئی دلیل نہیں تھی، اس وقت کوئی دباؤ نہیں تھا، اب تو دھاندلی ہوئی ہے، اس وقت کوئی سیاستدان جیل میں نہیں تھا، آر ٹی ایس سسٹم فیل نہیں ہوا تھا۔

فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے حکومت کے خلاف جب دھرنا ختم کیا تو شریف لوگوں کے کہنے پر کیا تھا، ان شریف لوگوں نےزبان دی تھی کہ وہ مارچ میں دوبارہ الیکشن کروائیں گے، میں نےان پر اعتبار کیا لیکن ان شریف لوگوں نے اپنے وعدےکی پاسداری نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کیلئے اعتبار کس پر کیا جائے جس کو آپ حکومت کہتے ہیں ہم حکومت نہیں سمجھتے، جو سیاسی قوت نہیں وہ سیاست میں نہ آئے، سیاستدانوں کو آپس میں چھوڑ دیں۔

تازہ ترین