وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گلوکار علی ظفر کو سوشل میڈیا پر بدنام کرنے پر گلوکارہ میشا شفیع سمیت دیگر 8 افراد کو قصور وار قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے کارروائی کی درخواست کردی ہے۔
ایف آئی اے نے تحقیقات مکمل کرنے کے بعد گزشتہ روز 15 دسمبر کو چالان مکمل کرکے پراسکیوشن کو جمع کروا دیا۔
چالان میں کہا گیا ہے کہ میشا شفیع سمیت دیگر 8 ملزمان نے علی ظفرکے خلاف سوشل میڈیا پرجنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے لیکن اس حوالے سے کسی قسم کے شواہد پیش نہ کرسکے۔ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، علی گل پیر، ماہم جاوید، لینا غنی سمیت 8 ملزمان قصوروار قرار پائے ہیں۔
ایف آئی اے نے واضح کیا کہ علی ظفر نے حمنہ رضا نامی خاتون کی معافی قبول کرلی ہے اس لیے ان کے خلاف مزید کارروائی کی ضرورت نہیں رہی۔
پراسکیوشن کی 2 رکنی ٹیم ایف آئی اے کے سائبر کرائم چالان کا جائزہ لے گی۔
اپریل 2018 میں میشا شفیع نے ٹوئٹر پرعلی ظفرکیخلاف الزام عائد کیا تھا کہ وہ انہیں ایک سے زیادہ مواقع پر جسمانی طور پر ہراساں کرچکے ہیں، جواب میں علی ظفر نے میشا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
علی ظفرنے موقف اختیارکیا کہ میشا شفیع نے 19 اپریل 2018 کو اپنا ٹوئٹراکاونٹ میرے خلاف تحقیر آمیز جملے اور جھوٹے الزامات پوسٹ کرنے کے لئے استعمال کیا۔
ملزمان کو دفاع کے کئی مواقع ديے گئے ليکن وہ تسلی بخش جواب نہيں دے سکے۔ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزام سے ہفتوں قبل کئی جعلی اکاؤنٹس کی جانب سے میرے خلاف مذموم مہم کا آغازکیا گیا۔