پولیس کا کچے کے جنگلات میں ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن، بہتر حکمت عملی اور موثر کاروائی کے باعث پولیس کو بڑی اہم کامیابیاں ملی ہیں آپریشن میں 5 ڈاکو ہلاک 7 زخمی ہوگئے۔ڈاکوؤں کی جانب سے اینٹی ائیر کرافٹ گن، راکٹ لانچر، جی تھری سمیت جدید اسلحے کا استعمال کیا گیا ، جس کا پولیس کی جانب سے موثر جواب دیا گیا۔ آپریشن کے نتیجے میں خاتون سمیت تین افراد کو بازیاب کرالیا گیا۔ بدنام ڈاکو جئیند جاگیرانی کے متعدد محفوظ ٹھکانوں کو تباہ کرکے پولیس نے قبضہ کرلیا ہے، آپریشن کی سربراہی ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ کررہے ہیں۔ کئی دہائیوں کے بعد پولیس نے کچے کے سب سے خطرناک علاقے درانی مہر میں کامیاب آپریشن کیا ہے۔
شاہ بیلو کے جنگلات میں ڈاکوؤں نے خودمختار حکومت قائم کررکھی ہے اور کچے کی ہزاروں ایکٹر سرکاری اراضی ان ڈاکوئوں کے قبضے میں ہے جہاں وہ گندم اور دیگر اجناس کاشت کرتے ہیں جبکہ درخت کٹوا کر لکڑی بھی فروخت کی جاتی ہے ۔یہ کام طویل عرصے سے جاری ہے جبکہ ڈاکوئوں کا اصل پیشہ اغواء برائے تاوان کی وارداتیں ہیں۔ سندھ سمیت ملک بھر سے اغواء ہونے والے مغویوں کو یہاں رکھا جاتا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ڈاکو ہر مغوی کی رہائی کے لئے دو لاکھ روپے سے ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان طلب کرتے ہیں۔ جس کے بعد مغوی کے ورثاء اور ڈاکوئوں کے درمیان بات چیت ہوتی ہے ۔اس دوران اگر پولیس سنجیدگی سے نوٹس لے کرموثر آپریشن کرتی ہے تو مغویوں کو بناء تاوان بازیاب کرالیا جاتا ہے۔
کندھکوٹ کے علاقے درانی مہر کے کچے کے علاقے میں کشمور پوليس نے تین مغویوں کی بازیابی کے لئے آپریشن کیا جس میں پولیس کمانڈوزکی بھاری نفری نے بکتر بند گاڑیوں اور جدید اسلحے کے ساتھ حصہ لیااورایک خاتون سمیت تین مغویوں کو بازیاب کرالیا گیا۔ اس دوران ڈاکوئوں کی متعدد کمین گاہوں کو تباہ کرکے وہاں پولیس کمانڈوز تعینات کردئیے گئے آپریشن کے دوران پولیس نے اینٹی ائیر کرافٹ گن، راکٹ لانچر، گولے، جی تھری، اور ایس ایم جی گن سمیت جدید اسلحہ برآمد کیا ہے۔ڈاکوؤں کے ساتھ مقابلے میںپولیس کی بکتر بند گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ پولیس نے ڈاکو جیئند جاگیرانی سمیت 30 ڈاکوئوں کے خلاف سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔
آئی جی سندھ مشتاق مہر اور ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر کامران کی پولیس بڑی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔ ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ کے مطابق کشمور کچے کے علاقے درانی مہر میں مغویوں کی بازیابی کے لئے آپریشن شروع کیا گیا تو ڈاکووں کی جانب سے پولیس پر اینٹی ائیر کرافٹ گن اور راکٹ لانچر سمیت جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی جس کے دوران 5 ڈاکو ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔17 روز قبل اغوا ہونے والے غلام سرور میرانی، اظہر عرفہھزاری شیخ اور ماروی عرف ماریہ شیخ کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا ہے۔
درانی مہر کچے کے علاقے میں ہیوی مشینری اور اے پی سی چینس کے ساتھ کومبنگ آپریشن تاحال جاری ہے۔دوران آپريشن راکٹ لانچر اور ھیوی مشینری اور اسلحہ کا استعمال کیا گیا ڈاکووُں کے متعدد ٹھکانوں کو مسمار کر دیا گیا پولیس کو آپریشن میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے 17 روز قبل اغوا ہونے والے غلام سرور میرانی، اظھر عرف ھزاری شیخ اور ماروی عرف ماریہ شیخ کو بازیاب کرالیا ہے۔
ایس ایس پی امجد احمد شیخ نے بتایا کہ ڈاکووں کے قبضے سے پولیس نے بھاری جدید اسلحہ جس میں اینٹی ائیر کرافٹ گن، راکٹ لانچر، جی تھری اور ایس ایم جی سمیت دیگر اسلحہ شامل ہے برآمد کیا ہے ایس ایس پی شیخ کے مطابق ڈاکو جئیند جاگیرانی کے کندھ کوٹ میں جو مورچے ہیں، وہ بہت مضبوط ہیں اور اس حد تک ڈاکو ان مورچوں کو محفوظ سمجھتے ہیں کہ اگر کہیں ڈاکووں کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے تو وہ یہاں آکر پناہ لیتے ہیں بدنام ڈاکو جئیند جاگیرانی گروہ رینجرز کے ایک ڈی ایس آر اور پولیس کے ایک ایس ایچ او کی شہادت میں بھی ملوث ہے ۔ پولیس کے لئے علاقہ انتہائی مشکل گزار ہے اور وہاں جانے کے لئے ہمیشہ پولیس کو بہت زیادہ مشکلات پیش آئیں اور پولیس کو ماضی میں بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑا، اس بار جو گرینڈ آپریش اس گروہ کے خلاف کیا گیا۔
اس میں بہتر حکمت عملی کے تحت پولیس کو کوئی نقصان نہیں اٹھانا پڑا آپریشن میں حصہ لینے والی بکتر بند گاڑیوں کو ڈاکووں کی جانب سے نقصان پہنچایا گیا لیکن پولیس نے اس میں بڑی کامیابی حاصل کی اور 5 ڈاکو ہلاک 7 ڈاکو زخمی ہوئے ڈاکووں کے خلاف شروع کیا جانے والا آپریشن اب جاری رہے اور جو بھی ڈاکووں کے گینگ موجود ہیں ان کے خلاف بھی کاروائی ہوگی کوشش ہوگی کہ ان کے خلاف بہتر حکمت عملی کے تحت یہ علاقے خالی کرائے جائیں،جس علاقے میں ڈاکووں کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے یہ انتہائی مشکل علاقہ ہے اور پولیس لئے آپریشن بھی ناگزیر تھا پولیس آپریشن میں ڈاکو پہلے پولیس کو جانی نقصان بھی پہنچا چکے ہیں۔ اس مرتبہ پولیس نے جو بھرپور آپریشن کیا اور اور ڈاکووں کی محفوظ پناہ گاہیں تباہ کرکے پولیس نے انہیں قبضے میں لیکر پولیس کمانڈوز کو تعینات کیا ہے اس سے بڑی حد تک اس علاقے سے ڈاکووں کا صفایا ممکن ہوگا کامیاب آپریشن کے بعد کشمور پولیس کا مورال بھی بلند ہوا ہے اور پولیس ڈاکووں کے خلاف آپریشن کو جاری رکھے گی۔
دوران آپريشن راکٹ لانچر اور ھیوی مشینری اور اسلحہ کا استعمال کیا گیا ڈاکووُں کے متعدد ٹھکانوں کو مسمار کر دیا گیا پولیس کو آپریشن میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے 17 روز قبل اغوا ہونے والے غلام سرور میرانی، اظہر عرف ھزاری شیخ اور ماروی عرف ماریہ شیخ کو بازیاب کرالیا ہے۔ ایس ایس پی امجد احمد شیخ نے بتایا کہ ڈاکووں کے قبضے سے پولیس نے بھاری جدید اسلحہ جس میں اینٹی ائیر کرافٹ گن، راکٹ لانچر، جی تھری اور ایس ایم جی سمیت دیگر اسلحہ شامل ہے برآمد کیا ہے جس علاقے میں ڈاکووں کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے یہ انتہائی مشکل علاقہ ہے۔ماضی میں کیے جانے والے پولیس آپریشنزمیں پولیس کو کو بھاری جانی نقصان بھیاٹھانا پڑا ہے۔
اس مرتبہ پولیس نے جو بھرپور آپریشن کیا اور اور ڈاکوئوں کی محفوظ پناہ گاہیں تباہ کرکے پولیس نے انہیں قبضے میں لےکرپولیس کمانڈوز کو تعینات کیا ہے۔ پولیس کی تعیناتی سے بڑی حد تک اس علاقے سے ڈاکوئوں کا صفایا ممکن ہوگا ۔ ایس ایس پی کشمور کے مطابق پولیس کی مدعیت میں بدنام ڈاکو جینئد جاگیرانی اور اس کے 30 ساتھیوں کے خلاف پولیس پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کشمور کندھکوٹ کے اس خطرناک جزیرے میں جس کی سرحدیں پنجاب اور بلوچستان سے ملتی ہیں۔چند سال قبل تینوں صوبوں کی پولیس کی جانب مشترکہ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس حوالےسے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی گئی تھی ، جس میں یہ طے پایا تھا کہ تینوں صوبوں کے وزرائے اعلی اور آئی جیز اس حوالے سے حتمی منظوری دیں گے لیکن مشترکہ آپریشن پریس کانفرنس تک ہی محدود رہا۔