• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں نے ذہنی توازن چیک کروایا ہے، ٹھیک ہے: عفت عمر

گلوکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کے دوران اداکارہ عفت عمر نے کہا کہ میں نے ذہنی توازن چیک کروایا ہے ٹھیک ہے، مجھے ڈاکٹر نے بلڈ پریشر اور ڈپریشن کی دوائی دی تھی۔

لاہور کی سیشن کورٹ میں گلوکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل سیشن جج امتیاز احمد نے علی ظفر کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے میشا شفیع کی گواہ عفت عمر پر وکلاء کو جرح مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی اداکارہ عفت عمر کی درخواست پر 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی ہے، آئندہ سماعت پر عفت عمر کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

سماعت کے دوران اداکارہ عفت عمر میشا شفیع کی گواہ کے طور پر عدالت میں پیش ہوئیں۔ 

وکیل علی ظفر نے عفت عمر سے کہا کہ آپ نے کبھی ڈاکٹرسے اپنا ذہنی توازن چیک کروایا ہے،جب آپ نے ذہنی توازن چیک کروایا تو کوئی ڈاکٹر نے میڈیسن دی تھی؟

علی ظفر کے وکیل کے سوال کے جواب میں عفت عمر نے کہا کہ میں نے ذہنی توازن چیک کروایا ہےٹھیک ہے، مجھے ڈاکٹر نے بلڈ پریشر اور ڈپریشن کی دوائی دی تھی۔

وکیل علی ظفر نے پوچھا کہ آپکو انڈسٹری میں گالیاں کس نے دی ہیں،کوئی واقعہ یاد ہو جس میں سوسائٹی نے آپکو برا بھلا کہا ہو؟

عفت عمر نے جواب دیا کہ جی مجھے گالیاں دی گئی ہیں انڈسٹری سے، ایک چینل نے میرے خلاف جھوٹا پروپیگینڈا کیا تھا۔

وکیل علی ظفر نے پھر پوچھا کہ جب آپکو پتہ چلا تو کیا آپ نے جنسی ہراساں کے الزام پر یقین کرلیا تھا جس پر عفت عمت نے کہا کہ جی یقین آ گیا تھا،علی ظفر کے پہلے بھی دو ایسے واقعات سن چکی تھی۔

میشا شفیع کی والدہ کو کس نے بتایا تھا کہ اس کو جنسی ہراساں کیا گیا ہے، عفت عمر نے کہا کہ میشا شفیع نے خود اپنی والدہ کو بتایا کہ انہیں جنسی ہراساں کیا گیا ہے۔

وکیل کے سوال کہ آپکے گھر دعوت میں میشا شفیع ہنس رہی تھی یا رو رہی تھی؟ آپ کے گھر کھانے کی تصویر میں میشا شفیع خوش کھڑی ہیں پر عفت عمر نے جواب دیا کہ میرے سامنے وہ شدید پریشان تھیں، وہ سب کے سامنے خوش ہی کھڑی ہیں لیکن میرے سامنے وہ پریشان تھی۔

دوران سماعت علی ظفر اور میشا شفیع کے وکلاء کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

وکیل علی ظفر نے اپنی جرح جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میشا شفیع نے اپنی والدہ کو کب بتایا کہ اس کو جنسی ہراساں کیا گیاہے، عفت عمر نے جواب دیا کہ مجھے یاد نہیں ہےکہ میشا شفیع کی والدہ کو اس نے کب بتایا۔

بعد ازاں گواہ عفت عمر نے عدالت سے استدعاکی کہ سماعت کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کیا جائے جس پر فاضل جج نے عفت عمر سے سوال کیا کہ  سماعت کیوں ملتوی کرنی ہے؟

 عفت عمر نے کہا کہ میں کٹہرے میں کھڑی کھڑی تھک چکی ہوں، جج نے عفت عمر سے مکالمہ کیا کہ آپ کو کرسی فراہم کردیتے ہیں اس پر بیٹھ کر جواب دیں۔

بریک کی دوبارہ استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کی گئی اور پھر عدالت نے عفت عمر کو 6 جنوری کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی۔

تازہ ترین