• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں 25 دسمبر کے دن کرسمس کی تقریبات منائی جاتی ہیں،کرسمس یسوع مسیح کی پیدائش کا دن ہے اور تاریخی طور پر کرسمس کا تہوار دنیا کے بڑے تہواروں میں سے ایک ہے جوصدیوں سے روایتی جوش و خروش سے منایا جارہا ہے، صدیوں پہلے قدیم رومن سلطنت میں بھی پچیس دسمبر کو عام تعطیل ہواکرتی تھی اور آج بھی بیشتر ممالک میں اس دن سرکاری تعطیل ہوتی ہے تاکہ عوام کی بڑی تعداد مل کر کرسمس کی خوشیاں بانٹ سکیں،دنیا بھر میںکرسمس ٹری اور سانتا کلاز میں بچوں، بڑوں سمیت تمام لوگ خصوصی دلچسپی لیتے ہیں، تاہم رواں برس عالمی وباء کی تباہ کاریوں نے اس عظیم تہوار کی خوشیاں مانند کردی ہیں ، تازہ اطلاعات کے مطابق برطانیہ سمیت متعدد ممالک میں کورونا وائرس کی نئی قسم منظرعام پر آنے کے بعد نیا لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے اور کرسمس تقریبات کو محدود کیا جارہا ہے، کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے بعض مقامات پر کرسمس کے روایتی اجتماعات پر پابندی کا بھی خدشہ ہے۔ قیام پاکستان سے قبل انگریز سامراج کے دور میںبھی کرسمس کا تہوارمنانے کی روایات ملتی ہیں، اسی طرح کچھ دن قبل میری نظر سے قیام پاکستان کے بعد کا ایک سرکاری تعطیلات کا کیلنڈر گزرا جس میں کرسمس سمیت دیگر مذہبی تہوار پر سرکاری تعطیلات کا اعلان درج تھا۔ آج قیامِ پاکستان کے تہتر برس بیت جانے کے بعد پچیس دسمبر کی چھٹی بانی پاکستان قائداعظم کی یومِ پیدائش سے منسوب ہے، ملک بھر میں اس روز عام تعطیل ہوتی ہے، اخبارات قائداعظم کی عظیم خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے خصوصی ایڈیشن شائع کرتے ہیں، ٹی وی چینلز پر خصوصی نشریات نشر کی جاتی ہیں اور مختلف تقریبات میں قائداعظم کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ قائداعظم کی زیرقیادت تحریک پاکستان میں مسلمانوں کے شانہ بشانہ غیرمسلموں کی بھی ناقابل فراموش خدمات ہیں، بالخصوص پنجاب اسمبلی کے کرسچیئن اسپیکر ایس پی سنگھا کے ایک فیصلہ کُن ووٹ کی بدولت موجودہ پنجاب آج پاکستان کے پاس ہے، تحریک پاکستان کے وقت پنجاب کی کرسچیئن کمیونٹی مطالبہ پاکستان کی پرزور حامی تھی، میں اپنے ایک گزشتہ کالم بتاریخ 26مارچ 2018ء بعنوان تحریک پاکستان کے غیرمسلم اکابرین میں تفصیلی روشنی ڈال چکا ہوں کہ سروکٹر ٹرنر انگریز پس منظر کے حامل ہونے کے باوجود تحریک پاکستان سے وابستہ تھے، وہ اپنے زمانے کے ایک قابل ماہر اقتصادیات اور شماریات تھے،پاکستان کی آزادی کے فوراََ بعدقائداعظم نے سر وکٹر ٹرنرکو نوزائیدہ مملکت کو اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کیلئے ٹھوس پالیسیاں وضع کرنے کی ذمہ داریاں سونپی ۔ اسی طرح کرسچن کمیونٹی کی ایک نامور شخصیت کورنیلئس کو خود قائداعظم نے اپنے ہاتھوں سے چیف جسٹس آف لاہور ہائی کورٹ بینچ کے عہدے پر ترقی دی، انہیں مسلمان اکثریتی ملک پاکستان کے پہلے کرسچن چیف جسٹس ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، کورنیلئس کی قانونی جدوجہد کا محور پاکستان میںانصاف کو یقینی بنانا اور مذہبی شدت پسندانہ نظریات کو رد کرنا تھا۔ انگریز سامراج کے غاصبانہ راج کے خلاف تحریکِ آزادی میں ہندو کرسچیئن سمیت تمام مقامی باشندوں کی قربانیوں کی ایک لمبی داستان ہے، پاکستان سے محبت کرنے والے ان غیرمسلم شہریوں کو امید تھی کہ اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنے والے مسلمان اکثریتی ملک میںمیثاقِ مدینہ کے تحت تمام شہریوں کو برابری کی سطح پر یکساں شہری حقوق حاصل ہونگے۔ خود قائداعظم نے گیارہ اگست 1947ء کی تقریر میں یہ واضح کردیا کہ نوزائیدہ مملکت میں تمام شہریوںکو اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی کیلئے مندر، مسجد یا کوئی اور عبادت گاہ جانے کی آزادی ہوگی،آج پاکستان میںپچیس دسمبر کا دن قائداعظم کی سالگرہ کا بھی دن ہے اور کرسمس کے عظیم تہوار کا بھی، میں سمجھتا ہوں کہ آج کے دن بطور محب وطن پاکستانی شہری ہمیں قائداعظم کے پرامن وژن پر عمل پیرا ہوکر ان تمام غیرمسلم شخصیات کی بے لوث خدمات کو ضرور یاد کرنا چاہئے جو قائداعظم کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے تحریک پاکستان کا حصہ بنے، جنہوں نے آزادی کے بعد پاکستان کو اپنا پیارا وطن بنا لیا، جنہوں نے پاکستان کو سنوارنے کیلئے سردھڑ کی بازی لگا دی، ہمیں اپنی نئی نسل کو یہ ضرور آگاہ کرنا چاہئے کہ پاکستان میں بسنے والا ہر شہری چاہے وہ مسلمان ہو یا غیرمسلم اپنے پیارے وطن پاکستان سے بے انتہا محبت کرتا ہے، دنیا کا ہر مذہب قابل احترام ہے ، دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں پر حملے کرنے والے کسی صورت خدا کی خوشنودی حاصل نہیں کرسکتے، ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہونا ایک اچھے انسان کی نشانی ہے۔آج ہمیںقائداعظم کی سالگرہ مناتے ہوئے میڈیا کے ذریعے اور مختلف آگاہی پروگراموں کے ذریعے ہائی لائٹ کرنا چاہئے کہ قائداعظم تمام انسانوں سے محبت کرتے تھے، قائداعظم کے قریبی ساتھیوں میں مسلم اور غیر مسلم اکابرین سب شامل تھے، قائداعظم نے کبھی اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف نازیبا زبان استعمال نہیں کی، وہ تمام مکاتب فکر سے عزت و احترام کا رشتہ استوار رکھتے تھے، ان کی عظیم خصوصیات کی بناء پر ان کے کٹر مخالف بھی قائداعظم زندہ باد کا نعرہ بلند کرتے تھے۔ آج پچیس دسمبر کا دن ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم قائداعظم کے وژن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ملک بھر میں مذہبی ہم آہنگی اور قومی وحدت کو فروغ دینے کی جدوجہدکریں۔ میری کرسمس اینڈ ہیپی برتھ ڈے ٹو قائداعظم!

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین