• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وبا کی وجہ سے اِمسال ادبی کانفرنسوں کے انعقاد میں رکاوٹیں رہیں ۔ لیکن بعض اداروں نے ان حالات میں بھی کامیابی سے ادبی کانفرنسیں منعقد کیں اور ان میں اکادمی ادبیات پاکستان (اسلام آباد) ، ادارۂ فروغ ِ قومی زبان (سابقہ مقتدرہ قومی زبان ) اور کراچی آرٹس کونسل کی کانفرنسیں بطور خاص قابلِ ذکر ہیں جہاں کانفرنسوں میں چھ اہلِ علم و اہلِ قلم بنفسِ نفیس موجود تھے اور کچھ برقی رابطوں کے ذریعے شریک ہوگئے۔ 

یہ نقشہ مستقبل کا تھا لیکن وبا نے اس سمت میں سفر کی رفتار تیز کردی اور امکان یہ ہے کہ وبا کے خاتمے کے بعد بھی اس پر عمل ہوتا رہے گا کیونکہ یہ کچھ لوگوں کے لیے اس لحاظ سے بہر حال بہتر ہے کہ وہ طویل سفر سے بچ جاتے ہیںاور شریکِ بزم بھی ہوجاتے ہیں۔

آرٹس کونسل اوف پاکستان کراچی کی سالانہ عالمی اردو کانفرنس کامیاب رہی اور اس میں معیاری طریقۂ عمل یعنی ایس او پیز پر پوری طرح عمل کیا گیا ۔ اس کا بنیادی موضوع گزشتہ سو سال کا اردو ادب تھا لیکن بعض دیگر موضوعات پر بھی مذاکرے ہوئے، کتابوں کی رونمائیاں ہوئیں اور صحافت اور ثقافت سے وابستہ عروف شخصیات سے دل چسپ گفتگو بھی رہی۔

جدید ٹیکنالوجی کا ایک بڑا فائدہ ہم جیسے طالب علموں کو یہ پہنچ رہا ہے کہ بعض ویب گاہوں پر اردو کی ہزاروں کتابیں اور رسائل بالکل مفت دست یاب ہیں۔ ان میں سے ’’ریختہ‘‘ کا ذکر کیے بغیر نہیں رہا جاتا۔ ہندوستان سے چلائی جانے والی اس ویب گاہ (rekhta.org) پر اردو کے ستر ہزار سے زائد رسائل و کتب بالکل مفت دست یاب ہیں اورمحض ایک بار اس ویب گاہ پر بر خط یعنی آن لائن رجسٹریشن کرانے کے بعد یہ سارا خزانہ قاری کے تصرف میں ہوتا ہے۔ 

ہندوستان میں شائع ہونے والی اردو کی کتابیں جو اب یہاں ڈاک سے بھی نہیں پہنچ پاتیں اس ویب گاہ پر دست یاب ہیں۔ بعض سو سال پرانی کتابیں اور رسالے جو لائبریریوں میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتے اس ویب گاہ پر عام آدمی کی دست رس میں ہیں ۔ طالب علموں، محققین، اساتذہ اور عام قاری کے لیے یہ بڑی نعمت ہے اور اس سے ہزاروں لوگ استفادہ بھی کررہے ہیں۔ ایسی اور بھی کئی ویب گاہیں ہیں جن پر اردو کی کتابیں بالکل مفت دستیاب ہیں لیکن ان کا یہاں ذکر طوالت کا باعث ہوگا۔

یہ سب بدلتے دور اور جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے بدلتے ادبی منظر نامے کا حصہ ہے۔

تازہ ترین