وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کا موازنہ عالمی سطح پر دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ملیر ایکسپریس وے منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے بتایا کہ ملیر ایکسپریس وے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کسی بھی صوبے کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 2009 میں ہم نے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ ایکٹ بنایا، اُس وقت کے صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے بتادیا تھا کہ آپ صرف حکومتی وسائل پر انحصار نہیں کرسکتے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ 28 ارب روپے کے پروجیکٹ میں حکومت صرف 4 ارب روپے لگارہی ہے۔
انھوں نے اعتراف کیا کہ اس پروجیکٹ میں تھوڑی تاخیر ہوئی ہے، ہم اس کے لئے تین سال قبل تیار تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے پانچ ماہ میں اپنی آمدنی 15 فیصد سے زائد بڑھائی ہے۔
انھوں نے وفاقی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ صادق و امین انڈوں نے ملک کی جو حالت کردی ہے وہ آپ دیکھ رہے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر ملک کا ماحول سازگار ہو تو ترقیاتی کام تیز ہوسکتے ہیں۔
دیگر منصوبے سے متعلق اشارہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پورٹ کے ٹریفک کو ایم نائن تک پہنچانے کے لیے بھی روٹ بنارہے ہیں، اس روٹ سے شہر میں ہیوی ٹریفک کم ہوگا۔
انھوں نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ایک سال میں بڑے ترقیاتی منصوبے مکمل کرلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کا موازنہ عالمی سطح پر دیگر ملکوں سے کیا جاتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ آپ ہمیں ٹیکس جمع کرنے کا اختیار دیں، ہم آپ سے زیادہ ٹیکس جمع کرکے دکھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر بجٹ تقریر میں 15 منٹ تھر پر بات کرتا ہوں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جو پروجیکٹ ہم نے بنائے وہ کوئی اور صوبہ نہیں بناسکا۔
مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ باتیں کرنے میں ہم کمزور ہیں ہمیں کام کرنا سکھایا گیا ہے، کوشش کریں گے کہ ہم بھی باتیں بنانا سیکھیں۔
ملیر ایکسپریس وے کی پراگریس سے متعلق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال میں قائد آباد تک منصوبے کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیں گے، جبکہ ڈھائی سال میں یہ پورا منصوبہ مکمل کرلیا جائے گا۔