لندن (پ ر ) محترمہ شہید بینظیر بھٹو کی تیرہویں برسی کا انعقاد پاکستان سمیت دنیا بھر میں عقیدت و احترام سے کیا گیا۔ پیپلزپارٹی یورپ نے آن لائن برسی کا اہتمام کیا جس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بیگم نصرت بھٹو کی بیٹی اورشہید بینظیر بھٹو کی بہن محترمہ صنم بھٹو نے خصوصی شرکت کی۔ میزبان ابرار میر قائمقام صدر پیپلزپارٹی یورپ نے بی بی شہید کیلئے دعائے مغفرت کی۔ تقریب میں سید زاہد عباس صدر پیپلزپارٹی جرمنی، شبیر دھامہ صدر پیپلزپارٹی یونان، ڈاکٹر طارق جاوید سلہریا نائب صدر پیپلزپارٹی یورپ، چوہدری رحمت اللہ نائب صدر پیپلزپارٹی یورپ نے بھی شرکت کی اور محترمہ شہید بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ان عہدیداران نے بھٹو خاندان کی لازوال قربانیوں کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک و قوم کےلئے دی گئیں یہ قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی اور بھٹو کی پارٹی کا پرچم بلند رہے گا، رہنمائوں نے کہا کہ محترمہ شہید بینظیر بھٹو نے بہادری سے آمریت کا مقابلہ کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کیا اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی، محترمہ صنم بھٹو جنہوں نے کبھی کوئی تقریر نہیں کی اور نہ ہی کوئی انٹرویو دیا لیکن برسی کی اس تقریب میں انہوں نے ہزاروں جیالوں سے آن لائن گفتگو کی ،اس موقع پر جیالوں نے آن لائن محترمہ شہید بینظیر بھٹو کیلیے دعا اور خراج عقیدت کے پیغامات بھی بھیجیں۔ محترمہ صنم بھٹو نے بھٹو خاندان کے شروع کے سنہری اور خوشحال دنوں کا ذکر کیا اور اپنے عظیم والد کی بہترین تربیت کو سراہا، انہوں نے کہا کہ میں سب سے چھوٹی تھی اور ڈانٹ صرف کبھی کبھی والدہ بیگم بھٹو سے مجھے ہی ملتی تھی لیکن والد بھٹو شہید نے کبھی بھی اولاد کو نہیں ڈانٹا، صنم بھٹو نے کہا کہ ہمارے والد نے ہمیں ہمیشہ تاریخ کا مطالعہ کرنے کیلئے کہا اور وہ ہمیں تاریخ کی اہم ترین کتابیں دیا کرتے تھے،محترمہ صنم بھٹو اس دوران اشکبار بھی ہوئیں اور کہا کہ میں کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ میرے خاندان کو کیوں اتنی جلدی ختم کردیا گیا اور میں اپنے خاندان میں اکیلی رہ گئی ہوں لیکن پھر اپنے عظیم والدین، بہادر بہن ،بھائیوں کے تاریخی کام دیکھتی ہوں تو سکون کا احساس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا شہیدذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے وقت میں بیرون ملک کالج کے آخری سال میں تھی لیکن مجھے صحیح نہیں بتایا جاتا تھا تا وقتیکہ میں پاکستان نہیں پہنچی، صنم بھٹو نے کہا کہ شہیدبینظیربھٹو دنیا میں ایک ہی ہے اور اس جیسا دوسرا کوئی نہیں آسکتا،اس موقع پرابرار میر نے ان سے ماضی کے یادگار واقعات سے متعلق سوالات کیے اور پوچھا کہ بلاول بھٹو کا آپ اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید بے نظیر بھٹوسے کیسے موازنہ کریں گی تو اس پر انہوں بے ساختہ کہا کہ بلاول بھٹو عمر کے ساتھ ساتھ بلکل میرے والد کی طرح بنتے جارہے ہیں بلکہ وہ ذوالفقار علی بھٹو ہی ہیں، بلاول بھٹو اپنی والدہ اور اپنی بہنوں کے بارے میں بہت حساس تھے اور بی بی شہید کی طرح ہی غریب عوام کے بارے میں گہری سوچ رکھتے ہیں، صنم بھٹو نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ بی بی شہید کے بچے سیاست نہ کریں اور عام زندگی گزاریں لیکن مجھے معلوم ہے کہ وہ اپنے نانا اور ماں کے مشن پر کام جاری رکھیں گے۔ ابرار میر نے پوچھا کہ بی بی آصفہ بھٹو کی سیاست کو آپ کیسے دیکھتی ہیں تو انہوں کہا کہ وہ بھی اتنے بڑے سیاسی گھرانے کی فرد ہے تو ان سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے، صنم بھٹو نے کہا پیپلزپارٹی کے کارکنان کی عظیم قربانیوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے اور ہمارے ملک میں جو اچھا کام کرتا ہے اسے پتہ نہیں کیوں مار دیا جاتا ہے حالانکہ اچھے کام تو معاشرے کیلیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔ صنم بھٹو نے کہا کہ شہیدوں کے مزار پر پورا پاکستان ایک ہوجاتا ہے اور وہاں کے مناظر دیکھنے کے لائق ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح پارٹی کے جیالے میرے والد شہید بھٹو اور بہن شہید بینظیر بھٹو کیلیے دیوانہ وار کام کرتے ہیں میں ان کی شکرگزار ہوں اور دل سے ان کی قدر کرتی ہوں،انسان کو ایک نظرئیے اور اصول پر رہنا چاہیے تو اس کا کردار مضبوط ہوتا ہے،میرے والد شہید بھٹو نے آمرکے ظلم اور پھانسی قبول کرلی لیکن غریب عوام کے حقوق اور اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے۔اس موقع پر ابرار میر نے بختاور بھٹو کی منگنی کی اور ا ن کی نواسی کی پیدائش کی مبارکباد بھی دی۔