یوٹیلیٹی اسٹورز پر مضر صحت گھی کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ 2 گھی کمپنیوں کو نوازنے کے لیے قومی خزانے کو 70 کروڑ روپے سے زائد نقصان پہنچایا گیا۔
سابق وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس ہوا، جس میں انکشاف کیا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر مضر صحت گھی فروخت کیا جارہا ہے۔
دستاویز کے مطابق 2 گھی کمپنیوں کو نوازنے کے لیے قومی خزانے کو 70 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔
دوران اجلاس کمیٹی کے رکن نور عالم نے کہا کہ غیر معیاری گھی ہونے کی تصدیق کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی کی فروخت جاری ہے، پارلیمنٹ لاجز میں یہی غیر معیاری گھی فروخت کیا جارہا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ان دونوں گھی کمپنیوں کا لائسنس منسوخ کرنے اور ریکوری کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
پی اے سی نے ملوث افراد پر ذمے داری عائد کرنے اور یوٹیلیٹی اسٹورز کا پرفارمنس آڈٹ کرکے ایک ماہ رپورٹ پیش کرنے کا کہہ دیا۔
چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی نے پی اے سی کو بریفنگ دی، اس موقع پر ملتان کی فرم کو غلط ری فنڈ ادائیگی پر بھی ایف بی آر سے 2 ماہ میں رپورٹ طلب کرلی گئی۔
چیئرمین ایف بی آر نے پی اے سی کو بتایا کہ پرال کے سوا کسی اور کمپنی سے آٹو میشن کا معاہدہ نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ہم آٹو میشن کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن فی الحال سسٹم میں غلطیاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دسمبر تک ایف بی آر آٹومیشن کے حوالے سے طے شدہ اہداف مکمل کرلے گا، کسی اور کمپنی سے معاہدے سے ڈیٹا لیک ہونے کے خدشات بڑھ جائیں گے۔
پی اے سی کو جاوید غنی نے بتایا کہ ایف بی آر اور بینکوں کے درمیان لنک سے معلومات پر تبادلہ ہوگا، معلومات کی فراہمی کے لیے نادرا سے معاہدہ طے پاگیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے اجلاس میں کمیٹی کے نیب کو بھجوائے گئے کیسز پر پراگریس رپورٹ کے حوالے سے چیئرمین نیب کو پیش ہوکر بریفنگ دینے کےحوالے سے کہا۔
ایف بی آر حکام کے مطابق او ای سی ڈی معاہدے کے تحت 30 ستمبر تک پاکستان کو سوئس بینکوں سے معلومات ملی ہے۔
ڈاکٹر اشفاق کے مطابق سوئس بینکوں میں پاکستانی اکاونٹس ہولڈرز کی معلومات موصول ہوئی ہے جبکہ پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات ہم فراہم کررہے ہیں۔
ایف بی آر حکام کے مطابق کورونا وبا کے باعث معلومات کے تبادلے کا پراسس سست روی کا شکار ہوا ہے۔