وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی بابر اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اپنے بھائی اور بیٹے کے سوا سب کو کہتے ہیں استعفیٰ دو۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں بابراعوان نے استفسار کیا کہ نواز شریف، خواجہ آصف اور احسن اقبال کو اقامے کی ضرورت تھی؟، یہ لوگ تو پاکستان میں اعلیٰ ترین عہدیدار تھے۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ ترین عہدے دار جب اقامہ لیتے ہیں تو تنخواہ بینک ٹو بینک ملتی ہے، مریم نواز نے کہا کہ ان کے والد کو اقامہ میں دی گئی سزا جائز نہیں ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ اقامہ ایک رہائشی اجازت نامے کو کہتے ہیں، ایک اقامہ روزگار کے لیے ہوتا ہے جو محنت کش لیتے ہیں اور ایک سیاسی ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو مزدور اقامہ لیتے ہیں وہ روزگار سے حاصل آمدنی ملک بھیجتے ہیں، اقامے کی بنیاد پر فارن بینکس میں اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت مل جاتی ہے۔
بابر اعوان نے پریس کانفرنس کے دوران استفسار کیا کہ نواز شریف اور خواجہ آصف جیسے لوگوں کو اقامے کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ دراصل یہ لوگ منی لانڈرنگ سے ناجائز کمائی باہر بھیجتے ہیں، اس میں سے کچھ باہر نکال لیتے ہیں اور آف شور کمپنیوں میں رکھتے ہیں اور باقی واپس منگوالیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوتھا کے کیس میں بھی یہی طریقہ کار استعمال ہوا، آپ نے پہلے چینی اور پاپڑ والا سنا ہوگا اب میں بتارہا ہوں چاول والے کے متعلق، بغیر کسی بزنس کے چاول کی بوگس ایکسپورٹ سے کروڑوں کا فراڈ کیا گیا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نےیہ بھی کہا کہ پہلے یہاں سے 10 کروڑ روپے گئے پھر منی لانڈرنگ سے ادھر آئے، ہمیں سمجھنا ہوگا کہ پاکستان میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن سب کو کہتے ہیں استعفیٰ دو، اپنے بیٹے اور بھائی کونہیں کہتےاستعفیٰ دو، فیٹف پر کہتے تھے نیب کے دفتر کو تالا لگاکر چابی نوازشریف کو دیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ مستعفی شخص کو اسپیکر کے پاس پیش ہونا ہوتا ہے، تحریک انصاف نے استعفے دیے تو ایک استعفیٰ منظور ہوا تھا، جاوید ہاشمی نے فلور پر اسپیکر سے کہا کہ میں نے استعفیٰ دیا۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان اس بدقسمت معاشرے میں سے ہے جس کا پیسہ چوری کرکے باہر پہنچایا گیا، سلمان شہباز، شہبازشریف کے مقدمے اور موجودہ مقدموں کا طریقہ واردات ایک ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ خواجہ آصف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیان حلفی جمع کروایا، الیاس ابراہیم سلیم وہ بندہ ہے جس کی کمپنیز کا نام پانامہ لیکس میں نکلا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دس کروڑ روپے یہاں سے گئے اور پھر وہاں سےواپس آگئے، یہ کہتے ہیں معلوم آمدن سے زائد اثاثے نارمل ہیں، یہ این آر او کیلئے کبھی نیب کو ڈھال بناتے ہیں کبھی استعفوں کو ڈھال بناتے ہیں۔