کراچی (رفیق مانگٹ) چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے پاکستانی وزیر خارجہ کو بتایا ہے کہ چین اور پاکستان سی پیک بالخصوص گوادر پورٹ اور ریلوے اپ گریڈ کے منصوبے پر تعاون کو مزید بڑھائیں گے، وانگ ژی نے کہا کہ”آئرن برادر“ دوست کہنے کی اہمیت ہے۔ یہ اصطلاح دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلقات کو بیان کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ دونوں وزراء خارجہ کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت رواں ہفتے گوادر بندرگاہ پر مظاہروں کے بعد کی گئی جس سے انفراسٹرکچر کی ترقی کے حوالے سے دونوں ممالک کو درپیش مشکلات کو واضح کرتی ہے۔ چینی اخبار نے لکھاہے کہ گوادر بندرگاہ پر سکیورٹی باڑ نے چین پاکستان تعلقات کیلئے نیاتناؤ پیدا کردیا۔وزیر داخلہ بلوچستان نے مقامی لوگوں کے احتجاج کے بعد گوادر بندرگاہ کے آس پاس حفاظتی باڑ کی تعمیر روک دی۔ چینی اخبار”ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ“ کے مطابق بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے مقامی لوگوں کے احتجاج کے جواب میں گوادر پورٹ کے چاروں طرف باڑ بنانے کے منصوبے کو ختم کردیا۔یہ فیصلہ سی پیک کو درپیش سیکورٹی،سیاسی ور معاشی چیلنجوں کی ایک گھمبیرصورت حال ہے - کیونکہ دونوں ممالک 2021 میں 70 سال کے سفارتی تعلقات کا جشن منانے جا رہے ہیں۔ چین کے دوسرے کاروبار اور یہاں تک کہ پاکستان میں سفارتی مفادات کی طرح، گوادر کو دہشت گرد گروہوں کے متعدد حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔مبصرین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی خدشات کے علاوہ، سی پیک کو حالیہ برسوں میں دیگر چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، عمران خان نے ملک کے قرضوں کی پریشانیوں کے سبب انفراسٹرکچر میگا پروجیکٹس پر پابندی عائد کردی ہے۔ انہوں نے کہاخان نے سی پیک سے توجہ ہٹا کر کچھ دیگربڑے انفراسٹرکچر پروجیکٹس جیسے ڈیموں اور بجلی گھروں پر مرکوز کردی۔سی پیک کی بجائے انہوں نے لوگوں کے معاش، زراعت اور تعلیم فوکس کردیا۔ گوادر بندرگاہ62ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کا حصہ ہے ۔رواں ماہ، میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لئے بندرگاہ کے بڑے حصے کے گردی حفاظتی حصار کی تعمیر شروع کر دی ہے، ناقدین نے اس اقدام کو پاکستان کا پہلا سیل شہر قراد دیا، مبینہ طور بیس کلومیٹر سے زائدپر خاردارباڑ تعمیر کرنے کا مقصدغیرملکی سرمایہ کاری کا تحفظ ہے۔اس بندرگاہ کو چلانے والی کمپنی ”پاکستان چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی“ کے چیف ایگزیکٹو ژانگ باؤزنگ نے بتایا ہے کہ اضافی حفاظتی اقدامات پر پاکستانی اور چینی حکام نے اتفاق کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سکیورٹی کی وجہ سے، متعدد دہشت گرد حملوں کے باوجود گوادر میں کسی چینی شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ لیکن لانگو نے کہا کہ گوادر کے آس پاس باڑ کو مقامی لوگوں کی تنقید کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔ پاکستانی اخبار کے حوالے سے کہا گیا کہ مقامی لوگوں کو گوادر کے بارے میں فیصلہ کرنے سے دور نہیں رکھا جائے گا اور باڑ لگانے کے بارے میں فیصلہ مقامی لوگوں کو اس معاملے پر اعتماد میں لینے کے بعد لیا جائے گا۔شنگھائی میں فوڈن یونیورسٹی میں جنوبی ایشیا کے مطالعہ کے پروفیسر ڈو یوکنگ نے کہاپاکستان خطرناک علاقوں خاص طور پر گوادر میں سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کام کر رہا ہے۔ بعض مقامات پر سکیورٹی میں بہتری آئی ہے، لیکن حملے اب بھی برقرار ہیں۔کوویڈ 19 اور 2021 کے آغاز میں عالمی معیشت کے غیر یقینی معاشی مستقبل کی وجہ سے مسائل اور بڑھ گئے ہیں۔