صدیوں سے کھانوں کا ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کیے جانے والے مسالوں کی افادیت پر کی گئی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مختلف مسالوں کا استعمال بیماریوں سے نجات دلاتا ہے اور صحت بر قرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق اگر اعتدال میں رہتے ہوئے سب ہی مسالوں کا استعمال کیا جائے تو یہ صحت کے لیے نہایت مفید ثابت ہوتے ہیں، مسالے انسانی صحت کے لیے دوا کا کردار ادا کرتے ہیں، ان کے استعمال سے وزن میں کمی آتی ہے، ڈپریشن دور ہوتا ہے، کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے اور سب سے خطر ناک کینسر جیسی بیماری سے نجات حاصل ہوتی ہے۔
ہر گھر کے کچن میں موجود، مارکیٹ میں با آسانی دستیاب دیسی مسالوں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے جن کے استعمال سے صحت پر حیرت انگیز فوائد حاصل ہوتے ہیں:
دار چینی
دارچینی کھانے کے ذائقے کو مزید بہتر بناتی ہے، یہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے مریضوں کے لیے بے حد مفید ہے۔
ایک چھوٹا چائے کا چمچ دار چینی پاؤڈر، ایک چمچ شہد ایک کپ پانی میں ملا کر پیلیا جائے تےو اس کے صحت پر حیرت انگیز مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیںاور کولیسٹرول کا لیول بھی کم ہوتا ہے، علاوہ ازیں دار چینی کا استعمال ہڈیوں کے درد میں بھی کمی لاتا ہے جبکہ موسمی بیماریاں جیسے کہ نزلہ و کھانسی میں بے حد مفید ہے۔
کالی مرچ
کالی مرچ گرم مسالوں میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے، یہ آنتوں کے کینسر کو جسم میں پھیلنے سے روکنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے، نزلہ، زکام میں کمی پیدا کرتی ہے، فرائی انڈے پر پسی ہوئی کالی مرچ ڈال کر استعمال کرنے سے اس کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔
کالی مرچ قوت قلب کو بڑھاتی ہے اور معدے میں گیس بننے کا عمل کو روکتی ہے، کالی مرچ میں رسولی کے کینسر کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے، کالی مرچ بھوک بھی بڑھاتی ہے۔
چھوٹی الائچی، سبز الائچی
چھوٹی الائچی ایک خوشبو اور ذائقہ دار جز ہے، اسی وجہ سے اسے میٹھے کھانوں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ منہ کی بدبو، کھانسی اور ہچکی سے نجات دلاتی ہے، الائچی پتھری ختم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ وزن کم کرنے لیے چھوٹی الائچی کا استعمال نہایت سود مند ثابت ہوتا ہے۔
کالا اور سفید زیرہ
زیرہ چاہے سفید ہو یا کالا اس کا استعمال مفید ہے، یہ معدے، آنتوں اور پھیپھڑوں کو طاقت فراہم کرتا ہے، زیرہ ایک ماشہ باریک پیس کر کھانے میں ملانے سے جگر کو تقویت ملتی ہے، زیرہ بلغم کو دور کرتا ہے۔
شوگر کے مرض کے لیے یہ ایک بہترین دوا کا کام کرتا ہے، ، اس میں وٹامن ای موجود ہوتا ہے جو بڑھتی عمر کے اثرات کو روکتا ہے، جلد کی خارش کو ختم کرنے میں بھی مفید، ابلتے ہوئے پانی میں تھوڑا سا زیرہ شامل کر کے نہانے سے انسان خود کو تازہ دم محسوس کرتا ہے۔
کلونجی
کلونجی کے چند دانے کھانے میں ضرور استعمال کرنے چاہئیں، کلونجی میں بہت سی بیماریوں کا علاج موجود ہے۔
معدے اور پیٹ کے امراض کے علاوہ آنتوں کے درد، دماغی کمزوری اور فالج سے بچاؤ کا حل بھی کلونجی میں موجود ہے، اس میں کاربوہائیڈریٹ، فاسفورس اور فولاد کے مرکبات پائے جاتے ہیں۔
کلونجی میں ایک پیلے رنگ کا مادہ ’کیروٹین‘بھی پایا جاتا ہے جو جگر میں پہنچ کر وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے، کلونجی جسم کی قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے
ایک کپ گرم پانی میں نصف چائے کا چمچہ کلونجی کا تیل ملا کر نہار منہ استعمال کرنے سے دمہ، کھانسی اور الرجی سے نجات حاصل ہوتی ہے۔
سونف
سونف کھانوں خاص کر پلاؤ، قہوے اور چائے میں استعمال کی جاتی ہے، یہ خون کو صاف کرنے میں مدد دیتی ہے، اس کے استعمال سے ہچکی ختم ہوجاتی ہے، سونف معدے کی جلن کو بھی کم کرتی ہے۔
آدھا چمچہ سونف کا پاؤڈر گرم دودھ میں ملا کر پینے سے نزلہ، زکام سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔
لونگ
لونگ کے استعمال سے دانت اور پیٹ کے درد میں کافی فائدہ ہوتا ہے۔ لونگ کے تیل کو ابلتے پانی میں ملا کر بھاپ لینے سے سانس کی تکلیف میں کمی آتی ہے، لونگ سے چہرے کے مہاسے ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
لونگ پیس کر اس میں شہد اور لیموں کا رس ملا کر پندرہ منٹ کے لیے چہرے پر لگا رہنے دیں، اس سے جلد صاف ہوجائے گی اور کھردرا پن بھی ختم ہو جائے گا۔
لونگ جراثیم کش بھی ہے، اس کا تیل کیڑوں کو بھگاتا ہے۔
میتھی دانہ
میتھی دانہ مختلف کھانوں کو خوش بو دار بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اچار کے مسالے میں میتھی دانہ ضرور شامل کیا جاتا ہے، اسے کھانے میں شامل کرنے سے اعصابی تھکاوٹ دور ہوتی ہے۔
میتھی دانہ کمر اور جگر کے درد کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے، میتھی دانے کا جوشاندہ بناکر پینے سے گلے کا درد اور سوجن ٹھیک ہوجاتی ہے۔
میتھی موسم سرما کے امراض، تلی کے ورم اور گیٹھیا وغیرہ کے لیے بھی مفید ہے۔
سبز دھنیا
خشک دھنیا پیس کر کھانوں میں عام استعمال کیا جاتا ہے، یہ جلد کی سوزش، منہ کے السر کے خاتمے کے لیے اہم ہے، علاوہ ازیں خون کی کمی کو بھی دور کرتا ہے، یہ بھوک میں اضافہ کرتا ہے اور پٹھوں کے درد کے علاج کے لیے نہایت مفید ہے۔
ان تمام فوائد کے باوجود کھانے میں ان سب مسالوں کی زیادتی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے، اس لیے کھانوں میں ان کی مقدار مناسب رکھنی چاہیے تا کہ آپ ان مسالوں سے بھرپور مستفید ہو سکیں۔