• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عائشہ ناز

اکثر ماؤں کو یہ شکایت رہتی ہے کہ ان کا بچہ کچھ نہیں کھاتا۔ اسے زبردستی کھلانا پڑتا ہے ۔بچہ دن بدن کمزور ہوتا جارہا ہے ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کیا کریں کہ بچہ کھانے کی جانب راغب ہو جائے! کئی والدین یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے بچے کے ہر عمل کو جانتے اور سمجھتے ہیں ۔حالاں کہ اکثر ایسا نہیں ہوتا ۔بچہ والدین کے ذہن سے نہیں سوچتا،والدین کو بچہ بن کر اس کے مسائل سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

عموماً ایسا ہوتا ہے کہ بچے کھانا کھانے سے دور بھاگتے ہیں یا پھر بہت کم خوراک کھاتے ہیں ایسے میں والدین بچوں کو زبردستی کھلانے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ بچوں کی صحت کے لیے مضر بھی ہو سکتا ہے ۔بچہ ذہنی طور پر کھانے کے لیے تیار نہیں ہوتا ۔لہٰذا اس کا نظام ہاضمہ بھی درست طریقے سے کام نہیں کررہا ہوتا، ایسے میں جو بھی خوراک دی جائے گی اس کا صحت پر منفی اثر ہو سکتا ہے ۔

اگر بچے کھانے میں پریشان کرتے ہیں تو ان کے لیے نت نئی ڈشز تیار کریں یعنی کھانوں میں یکسانیت نہ ہو ۔کھانا نا صرف مزیدار ہو بلکہ غذائیت سے بھر پور بھی ہو،تا کہ بچے کو جس تناسب اور مقدار میں غذائیت کی ضرورت ہے وہ اسے ملتی رہے ۔

اگر بچہ ایک بار میں مناسب مقدار میں غذا نہیں لے رہا تو اسے ہلکے پھلکے غذائیت سے بھرپور اسنیکس کھلائیں ۔مثلاً سینڈوچز ،بچوں کے پسندیدہ اسنیکس ،جن میں مرغی ،مچھلی یا گوشت استعمال ہو سکتا ہے ۔ان سے بچے کو پروٹین اور توانائی حاصل ہوتی ہے ۔

اس کے علاوہ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء بھی مفید ہیں ۔دودھ میں کیلشیم ہوتا ہے جو ناصرف دانتوں اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے بلکہ مجموعی طور پر بھی صحت کے لیے ضروری اور لازمی ہے ۔ایسے کھانوں کو بچوں کی خوراک کا حصہ بنالیں جن میں Ironبھی شامل ہو۔مثلاً ہری سبزیاں ،پھلیاں اور سلاد وغیرہ ۔وٹامنز بھی بچوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں ۔ویسے تو تمام وٹامنز صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں، مگر وٹامن سی زیادہ اہم اس لیے ہے کہ یہ خوراک سے فولاد کے حصول کویقینی بناتے ہیں ۔خشک میوہ جات بھی بچوں کے لیے مفید ہیں ۔میوہ جات آئرن کے حصول کا ذریعہ ہیں۔

ماں کو چاہیے کہ وہ کھانے کے دوران بچے کو کہانی یا اور کوئی دلچسپ بات سناتی رہے اس طرح بچہ متوجہ ہو کر کھائے گا ۔اکثر مائیں چھوٹے بچوں کی خوراک کا شیڈول تبدیل نہیں کرتیں ۔ہفتے بھر بچے کوکوئی ایک چیز کھلاتی رہتی ہیں۔ لہٰذا بچہ تنگ آکروہ کھانے سے ہی انکار کر دیتا ہے تو وہ زبردستی کھلانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ضروری ہے کہ بچے کے لیے روز نہیں تو تیسرے دن خوراک ضرور تبدیل کرلی جائے۔بچے کی خوراک اگر غذائیت سے بھر پور نہیں ہوگی تو بچہ بے چین ہو کر روئے گا چیزیں ادھر ادھر پھینکے گا۔

بچہ کھانے کے وقت بے جاضد کریں تو بجائے ڈانٹنے کے بچے کی ضد کی وجہ معلوم کریں ،ہو سکتا ہے کہ وہ ماں کے ہاتھ سے کھانا ،چاہتا ہو یا ڈائٹنگ ٹیبل کے بجاے فرش یا قالین پر بیٹھ کر کھانا چاہتا ہو یا کہیں درد محسوس کر رہا ہو، مگر بتانہ پارہا ہو۔

تازہ ترین