• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواجہ آصف جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے


آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

خواجہ آصف کےخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی لاہور کی احتساب عدالت میں سماعت ہوئی، جس کے دوران نیب کے پراسیکیوٹر عاصم ممتاز نے خواجہ آصف کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

نیب پراسکیوٹر عاصم ممتاز نے کہا کہ خواجہ آصف نے اپنے جس ملازم کے نام پر کمپنی بنا رکھی تھی اس کے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر ہوئے۔

خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ سب پیسے ڈکلیئرڈ ہیں۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا منی لانڈرنگ بھی ہوئی تھی؟

نیب پراسیکیوٹر عاصم ممتاز نے جواب دیاکہ جی غیر ملکی کمپنی سے جو 13 کروڑ بھیجے گئے یہ ان کی تفصیلات نہیں دے رہے، یہ پیسے جہاں سے آئے اس کا سورس بتا دیں، دورانِ تفتیش خواجہ آصف سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، خواجہ آصف دبئی سے باقاعدہ تنخواہ لیتے رہے مگر بینک اسٹیٹمنٹ نہیں دیا۔

انہوں نے بتایا کہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ وہ تنخواہ لیتے رہے مگر ثبوت نہیں دے سکے، خواجہ آصف نے طارق میر نامی شخص کے ساتھ مل کر ایک کمپنی بنائی جس کا سورس نہیں بتایا، طارق میر نامی شخص نے 51 کروڑ 17 لاکھ روپے کمپنی اکاؤنٹ میں جمع کروائے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ نہیں بتایا گیا کہ پیسے کہاں سے آئے، طارق میر اور ارشد جاوید خواجہ آصف کے قریبی آدمی ہیں، نیب کو تفتیش کا دائرہ وسیع کرنا ہے۔

عدالت نے سوال کیا کہ کمپنی اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی رقم کس نے بینک سے نکلوائی؟

نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ طارق میر نے خود نکلوائی ہے اور مزید تفتیش کرنی ہے۔

خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ مارچ 2019ء میں خواجہ آصف کے خلاف انکوائری کا آغاز ہوا۔

عدالت نے فاروق ایچ نائیک سے سوال کیا کہ اس وقت حکومت کس کی تھی؟

فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ اس وقت پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت تھی۔

فاضل جج نے سوال کیا کہ اس وقت لانگ مارچ شروع نہیں ہوا تھا نا؟ جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔


فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ لانگ مارچ تو ابھی شروع ہوا ہے۔

عدالت نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک صاحب انکوئری کا آغاز کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ خواجہ آصف نے راولپنڈی نیب کو تمام سوالات کا باقاعدہ جواب دیا تھا، خواجہ آصف کا کیس لاہور نیب کو ٹرانسفر کیا جاتا ہے اور گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاروبار کرنا ہر شخص کا قانونی حق ہے اور قانون اجازت دیتا ہے، 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے تفتیشی افسر 4 بار خواجہ آصف سے ملےہیں، نیب کی جانب سے سیاسی کیس بنایا گیا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ عدالت جوڈیشل ریمانڈ پر خواجہ آصف کو جیل بھیجنے کا حکم دے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے خواجہ آصف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

لاہور کی احتساب عدالت نے خواجہ آصف کو 22 جنوری تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

تازہ ترین