اسامہ ستّی قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ سامنے آگئی، جس میں لرزہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسامہ کو گولیاں ایک اہلکار نے نہیں بلکہ 4 سے زائد اطراف سے ماری گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسامہ کو گولیاں جان بوجھ کر قتل کرنے کی نیت سے ماری گئیں، اسامہ کے قتل کو 4 گھنٹے فیملی سے چھپایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موقع پر افسران نے وقوعہ کو چھپانے اور اسے ڈکیتی کی واردات بنانے کی کوشش کی، سینئر افسران کو اندھیرے میں رکھا گیا۔
مقتول کو ریسکیو کرنے والی گاڑی کو غلط لوکیشن بتائی جاتی رہی، موقع پر موجود افسر نے جائے وقوعہ کی کوئی تصویر نہیں لی، اسامہ ستّی کا کسی ڈکیتی یا جرم سے کوئی واسطہ ثابت نہیں ہوا۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈیوٹی افسر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملے کا حصہ بن گیا، گولیوں کے 18 خولوں کو 72 گھنٹے بعد فارنزک کے لیے بھیجا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسامہ ستّی کی لاش کو پولیس نے روڈ پر رکھا جبکہ پولیس کنٹرول نے 1122 کو غلط ایڈریس بتایا، موقع پر پہنچنے والے پولیس افسران کی جانب سے ثبوت مٹانے کی کوشش کی گئی۔