• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک شعر یاد آرہا ہے

ہر بزم قہقہوں سے بھرے تذکروں کی ہے

اب زندگی ہماری نہیں مسخروں کی ہے

آج کل مسخروں کی بہت اہمیت ہے۔ انٹرٹین منٹ چینلز تو اپنی جگہ ،نیوز چینلز پر بھی ان کی بڑی مانگ ہے۔ دیکھنے والے جانتے ہیں کہ ان کی اداکاری محض ایک ایسا اسکرپٹ ہے جس کا مقصد دیکھنے والوں کو محظوظ کرنے کے سواکچھ نہیں۔

مزے کی بات یہ ہے کہ نیوز چینلز پر ان دنوں زیادہ تر اداکارایسے دکھائی دینے لگے ہیں جو بغیر کسی اسکرپٹ کے کامیڈی کرتے ہیں۔ افسوس کہ روزبہ روزاس سیاسی کامیڈی کی مقبولیت کم ہوتی جارہی ہے۔ بے شک پی ڈی ایم کا ڈرامہ فلاپ ہوچکاہے کونٹنٹ کی کمی کے باعث پرانی قسطوں کو ری ٹیلی کاسٹ کیا جارہا ہے۔

اپوزیشن کے سیاست دانوں کو اس ڈرامے سے کچھ اور حاصل ہو نہ ہو یہ ضرور ہے کہ وہ خود کو اچھے اداکار ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔اس سے بھی زیادہ لطف کی بات یہ ہے کہ ان فنکاروں کا ایجنڈا حصولِ اقتدار نہیں۔

وہ بیچارے صرف اپنے خلاف لگے ہوئے کرپشن چارجز کو سیاسی مقدمات ثابت کرنا چاہتے ہیں یا پھرکسی بیک ڈور این آر اوکی تمنا ہے مگر احتساب کی جو ہتھکڑی عمران خان نے دست ِانصاف کوتھما دی ہے۔ اس سے کرپشن مافیا کی کوئی کلائی بچ نہیں سکتی۔

پکارتے ہیں مگر دھیان ہی نہیں کوئی

کسی کے بچنے کاامکان ہی نہیں کوئی

سیاسی اداکاروں کی اصطلاح آصف علی زرداری کی نکالی ہوئی ہے۔ قدرت کا عجیب سلسلہ ہے کہ آج ان کے اپنے بیٹے کا اسم ِ گرامی بھی انہی کی فہرست میں درج ہو چکاہے۔سیاسی اداکاروں میں کچھ حکومت کے لوگ بھی شامل ہیں انہیں عمران خان نے کل بھی وارننگ دی ہےمگر سیاست کی اس ساری ایکسر سائز میں ایک ایسا نیا کھلاڑی منظر نامہ پر ابھراہے جس نےاپوزیشن کی فنکاری کو فیل کردیاہے، عوام کیلئے حقیقی فلاحی منصوبے شروع کئے ہیں ، غریبوں کی داد رسی کی ہے

مظلوموں کو انصاف دلایاہے،گورننس کے اجڑے ہوئے نظام کو اپنے پائوں پر کھڑا کیاہے، انتظامی امور میں جدت اور بہتری لایا ہے، نوجوان نسل کیلئے کام کرنے کےمواقع پیدا کئےہیں ، مساوی ترقی کی راہیں استوار کی ہیں

مخالفین کو دوست بنایا ہے، مشکل میں حواس پر قابو رکھاہے، تخت نشینوں پر خاک نشینوں کو فوقیت دی۔یہ کپتان کا وسیم اکرم پلس یعنی عثمان بزدار ہے۔ پنجاب کےاس وزیر اعلیٰ نےاکیلے ہی پی ڈی ایم کا دھڑن تختہ کردیا ہے۔

لاہور کے جلسے کی ناکامی کے بعد یہ تحریک اٹھ ہی نہیں سکی۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اور مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کی ملاقات میں بھی اسی بات کا جائزہ لیا گیاہے کہ پی ڈی ایم کے شر انگیز بیانیے پر کس طرح پی ڈی ایم کی گرفت کی جائے۔

بزدارحکومت کو ڈھائی سال پورے ہورہے ہیں اور اس قلیل مدت میں پنجاب نے تبدیلی کی پہلی لہر دیکھ لی ہے۔

اس عرصے میں ویسے تو لاتعداد منصوبوں پر کام کا آغاز ہوا لیکن میری نظر میں انتہائی اہم انتظامی امور تھے جن کو پچھلی ایک دہائی میں زوال کا سامنا رہا۔

بزدار حکومت میں اس پر خصوصی توجہ دی گئی۔ ان کی ہدایات پر آل پنجاب اسسٹنٹ کمشنرز کانفرنس بھی بلائی جارہی ہے، اس کانفرنس میں صوبہ پنجاب میں تعینات تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو مدعو کیا گیا ہے، لاہور ڈویژن کے علاوہ باقی جگہوں سے لوگ آن لائن شرکت کریں گے۔

اس کانفرنس کا مقصد ہر سطح پر عوام کیلئے سروس ڈیلیوری بہتر بناناہے، نچلی سطح پر موجود مسائل کی نشاندہی اور ان کے فوری حل کیلئے حکمت عملی تیار کرنا ہے،عوامی شکایات کے ازالے کیلئے موثر حکمت عملی بنانا ہے۔ پنجاب میں وزیر اعلیٰ کی انتظامی ٹیم زبردست ہے۔

اسی ٹیم نےصوبہ میں گراں فروشی کے خلاف کریک ڈائون کیا ، ذخیرہ اندوزوں کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ عوام تک اشیائے ضروریہ کی بلا تعطل فراہمی کے ساتھ ساتھ امن و امان کی صورت حال پر بھی کڑی نظر رکھی۔ یہ وہ تبدیلی کی پہلی لہرہے جس کے نتائج وقت کے ساتھ بہتر سے بہتر ہوتے جائیں گے۔ اب عثمان بزدار فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ

دعا دیں گے مرے بعد آنے والے مری وحشت کو

بہت کانٹے نکل آئے ہیں مرے ساتھ منزل کے

ان ڈھائی برسوں میں جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے سوشل سیکٹر ریفارمز کے ساتھ ساتھ میگا انفراسٹرکچر کے پرانےمنصوبے مکمل کرائے۔ متعدد نئے منصوبوں کا آغاز کرایا۔

وہیں انہوں نے پنجاب کے چھوٹے بڑے تمام شہروں کے بہت سے دورے کئے۔جہاں بھی گئے و ہاں کے عوام کیلئے انقلابی منصوبہ جات کا اعلان کیا اوران پر تیزی سے کام جاری کرایا۔

ا ن دوروں میں ایسے واقعات بھی سامنے آئے کہ کئی لوگوں کی زندگیاں بدل گئیں۔وہ کہیں جاتے ہیں تولوگوں کی درخواستیں خود وصول کرتے ہیں اور موقع پر مسائل کا حل نکالتے ہیں۔

ہمیشہ فوری امداد کے احکامات جاری کرتے ہیں۔ اسی طرح وہاڑی کی ایک جاروب کش لڑکی مہوش جو ایم اے پاس تھی، اس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو وزیر اعلیٰ نے فوری نوٹس لیا اور اسےاس کی تعلیم کے مطابق سرکاری ملازمت دلوائی۔

اسی طرح پسماندہ ضلع سے تعلق رکھنے والے 8 ویں جماعت کے طالب علم کی آنکھ میں سوئی لگنے سے بینائی چلی گئی، خبر ہوئی تو اس کا مفت علاج کروایا الحمدللہ آج وہ غریب بچہ دیکھ بھی سکتا ہے اوراس نے اپنی تعلیم جاری رکھی ہوئی ہے۔پچھلے دور ِ حکومت میں غریب اور ضرورت مند فنکاروں کےماہانہ وظیفے سینکڑوں کےحساب سے غیر متعلق لوگوں کو دئیے جا رہے تھے۔

وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر سیکرٹری انفارمیشن اینڈ کلچر راجہ جہانگیر انور نےاس کی جانچ پڑتال کی اور حقداروں کو حق دلایا۔ان میں امدادی چیک بھی تقسیم کئے جاچکے ہیں۔

وزیر اعلیٰ دوسرے صوبوں کے لوگوں کی امدادی درخواستوں کو بھی نظر انداز نہیں کرتے مگر ان کاموں کی تشہیر نہیں کی جاتی۔ پنجاب اس حوالے سے خوش نصیب ہے کہ اس کی باگ ڈور ایک ہمدرد شخص نے سنبھال رکھی ہے۔

تازہ ترین