• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسد درانی کیس ،کتاب لکھنے پرپابندی ہے توسب پرہونی چاہئے،اسلام آبادہائیکورٹ

اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کی غیر موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر وفاق کی جانب سے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ارشد کیانی ، اسد درانی اپنے وکیل محمد فروخ آدم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ اسد درانی کو بھارتی خفیہ ایجنسی کے چیف کیساتھ کتاب لکھنے پر سزا دی گئی ، اسد درانی کا نام ای سی ایل میں غیر قانونی طور پر ڈالا گیا ہے ، وزارت داخلہ کو فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دی مگر کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی عدالت نے وزارت داخلہ کو فیصلے پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا ، ان کے اپنے کمنٹس میں بھی لکھا ہے کہ درخواست گزار کیخلاف انکوائری بند ہو گئی ہے۔ میرے موکل کیخلاف کوئی انکوائری، کوئی تفتیش ، کوئی شوکاز نوٹس کچھ بھی نہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار نے دوسری کتاب لکھی ہے۔ فرخ آدم ایڈووکیٹ نے کہاکہ جی دوسری کتاب پر باقاعدہ لکھا ہے کہ یہ فیکشنل ہے ، اگر کوئی بندہ راکیساتھ کام کر رہا ہے اور کسی ایجنسی کا ایجنٹ ہے تو آزاد کیوں گھوم رہا ہے۔ عدالت نے کہاکہ کتاب پر وزارت دفاع کو کیا اعتراض ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ وزارت دفاع کے مطابق کتاب قومی سلامتی کیخلاف ہے۔ جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ اگر کتاب لکھنے پر پابندی ہے تو پھر سب پر ہونی چاہئے۔ وکیل نے کہاکہ سروس سے ریٹائرمنٹ کے کئی سال بعد کتاب میں اپنی رائے لکھی ہے ، ای سی ایل میں نام ڈالنے سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔

تازہ ترین