• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واٹس ایپ صارفین کے نمبرز مبینہ طور پر گوگل پر ملنے لگے

واٹس ایپ پر لوگوں کا اعتماد بحال ہوا ہی نہ تھا کہ اب اس پر مبینہ طور پر ویب صارفین کا ڈیٹا گوگل سرچ میں شامل کیے جانے کا بھی الزم عائد ہوگیا ہے۔ 

میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کچھ عرصے قبل واٹس ایپ چیٹ گروپس کے گوگل سرچ انجن پر نمودار ہونے کی شکایات سامنے آئی تھیں جس کے مطابق کوئی بھی ان گروپس کو جوائن کر سکتا ہے۔ 

تاہم اب اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ میسجنگ ایپ کے ایسے صارفین جو اسے ویب براؤزرز کی مدد سے استعمال کرتے ہیں، ان کے نمبرز بھی گوگل سرچ انجن میں دکھائی دے رہے ہیں۔ 

ایک سیکیورٹی ریسرچر نے شبہ ظاہر کیا کہ یہ نمبرز ممکنہ طور پر واٹس ایپ کے ویب ورژن سے لیک ہوئے ہیں۔ 

انھوں نے بتایا کہ واٹس ایپ کے یہ نمبرز اب گوگل سرچ انجن میں شامل کیے جارہے ہیں۔ 

تاہم انھوں نے اس چیز کی بھی وضاحت کی کہ یہ نمبرز انفرادی صارفین کے ہیں، ان میں بزنس نمبرز شامل نہیں ہیں۔ 

واضح رہے کہ واٹس ایپ نے جیسی ہی نئی ڈیٹا شیئرنگ پالیسی کا اعلان کیا تو اس کے بعد صارفین میں اس بات کو لے کر تشویش کی لہر دوڑ گئی کہ ان کا ڈیٹا واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی فیس بک کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ 

ایسے میں خود واٹس کی جانب سے بھی وضاحتی بیان سامنے آیا، تاہم اس کے باوجود اس کے صارف تیزی کے ساتھ دوسری ایپس کی جانب بڑھنے لگے۔ 

تاہم اب واٹس ایپ نے ڈیٹا شیئرنگ پالیسی میں تبدیلی موخر کردی ہے، جبکہ یہ فیصلہ صارفین کے ڈیٹا شیئرنگ سے متعلق خدشات کے پیش نظر کیا گیا۔

واٹس ایپ نے تنقید کے بعد ڈیڈ لائن 8 فروری سے بڑھا کر 15مئی کردی ہے، جبکہ اس کا کہنا ہے کہ پالیسی پر نظر ثانی کیلئے صارفین کی رائے بھی شامل کریں گے۔

تازہ ترین