بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ مصباح الحق اور وقار یونس کا ستارہ گردش میں ہے۔جس طرح سلیکشن کمیٹی کا سافٹ ویئر تبدیل ہونے لگ رہا ہے کہ محمد وسیم ڈرائیونگ سیٹ پر ہیں انہوں نے اشارتا یہ کہہ بھی دیا کہ آپ کو میرے آنے کے بعد تبدیلی دکھائی دے رہی ہے۔ماضی میں میں سلیکشن کمیٹی میں ضرور تھا کہ سلیکشن کمیٹی میں کیا ہوتا تھا اس پر میں بات نہیں کروں گا۔ماضی میں میں صرف سلیکٹر تھا اب چیف سلیکٹر ہوں پہلے صرف رائے دے سکتا تھا اب فیصلہ کرسکتا ہوں.جنوبی افریقا کی سیریز آسان نہیں ہے لیکن ہوم گراونڈ پر پاکستان مہمان ٹیم کو سخت مقابلہ دینے کے لئے پر عزم ہے۔
محمد وسیم کی سربراہی میں نئی سلیکشن کمیٹی نے جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لئے پاکستانی ٹیم میں 9 نئے کھلاڑیوں اوپنرز عبداللہ شفیق اور عمران بٹ کے علاوہ مڈل آرڈر بیٹسمین کامران غلام، سلمان علی آغا اور سعود شکیل سمیت اسپنرز نعمان علی، ساجد خان ، فاسٹ بولر تابش خان اور حارث رؤف کو شامل کیا ہے۔محمد وسیم نے کہا کہ انہوں نے تابش خان کو سہیل خان پراس لیے ترجیح دی ہے کیونکہ وہ پاکستان کے حالات میں زیادہ مؤثر اور کارآمد ہیں، محمد عباس کی طرح تابش خان بھی طویل اسپلز کرنے میں عبور رکھتے ہیں، دائیں ہاتھ کے فاسٹ بولرنے فرسٹ کلاس کیرئیر میں 598 وکٹیں حاصل کررکھی ہیں ، جس میں سے 30 وکٹیں رواں سیزن میں حاصل کی۔ان کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک سیزن 21-2020 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی بدولت قومی اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔آل راؤنڈر حسن علی کی دو سال بعد واپسی ہوئی ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا سلیکشن کمیٹی کا سافٹ ویئر تبدیل ہوا ہے یا فیروز پور روڈ سے کوئی حکم آیا ہے انہوں نے کمال مہارت سے اس سوال کا ڈک کیا لیکن یہ کہہ دیا کہ اب میں جس منصب پر فائز ہوں اس کے تقاضے کچھ اور ہیں ، کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔محمد وسیم کی سلیکشن کمیٹی نے تابش خان سمیت ان کھلاڑیوں کو انصاف دیا ہے جو سالہا سال سے انصاف کے حصول کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے تھے۔
ڈومیسٹک کرکٹ کے ٹاپ پرفارمرز کو بھی موقع دیا گیا ہے۔2003کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ٹیم میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی گئی ہے۔محمد وسیم کا کہنا ہے کہ شان مسعود کی کارکردگی میں عدم تسلسل کے باعث عابد علی اب ایک نئے پارٹنر کے ساتھ میدان میں اتریں گے ، حال ہی میں نیوزی لینڈ کا دورہ کرنے والے عبداللہ شفیق یا عمران بٹ ( گزشتہ سیزن کے ٹاپ اسکورر) میں سے کوئی ایک کھلاڑی ان کے ساتھ اوپننگ کرے گا، اسی طرح کامران غلام (1249 رنز)، سعود شکیل (970 رنز) اور سلمان علی آغا (941 رنز) اب اظہر علی ، بابر اعظم اور فواد عالم کے ہمراہ پاکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ لائن اپ کو مزید تقویت بخشیں گے۔
انہوں نے کہاکہ نسیم شاہ اور شاداب خان ری ہیب پروگرام کے باعث دستیاب نہیں ہیں ، سلیکٹرز نے اسپنر نعمان علی ، آف اسپنر ساجد شاہ ، فاسٹ بولر حارث رؤف اور تابش خان کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے ابتدائی اسکواڈ میں شامل کرلیا ہے۔ اسپنر زاہد محمود کا کیس بہت مضبوط تھا تاہم ہم نےفی الحال چار ناتجربہ کار اسپنرز کے ساتھ سیریز میں جانے کا فیصلہ کیا ہے، یاسر شاہ بین الاقوامی کرکٹ کے دباؤ کو سمجھتے ہیں اور وہ اس سطح پر تمام تر توقعات سے مکمل آشناء ہیں،جنوبی افریقاکے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے بیس رکنی قومی اسکواڈ میں 9 کھلاڑی ایسے ہیں جو اب تک ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی نہیں کرسکے۔دونوں ٹیموں کے مابین 2 ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا آغاز 26 جنوری سے کراچی میں ہوگا۔
قائداعظم ٹرافی میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر آلراؤنڈر حسن علی کو ٹورنامنٹ اور فائنل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔اس سے قبل 9 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حسن علی نے آخری مرتبہ جنوبی افریقاکے خلاف جوہانسبرگ میں ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ انہوں نے قائداعظم ٹرافی میں 43 وکٹیں حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ 273 رنز بھی بنائے تھے۔ ایونٹ کے فائنل میں 129 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے حسن علی نے دوسری اننگز میں 106 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی تھی۔قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں کم بیک کرنے والے دوسرے کھلاڑی محمد نوازہیں، جنہوں نے قائداعظم ٹرافی میں 744 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 22 وکٹیں اپنے نام کیں۔ انہوں نے ایونٹ کے دوران دو مرتبہ ایک اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ انہوں نے آخری مرتبہ 2016 شارجہ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔
اعلان کردہ بیس رکنی اسکواڈ میں دو آل راؤنڈرز محمد نواز اور فہیم اشرف کے علاوہ تین اوپنرز چھ مڈل آرڈر بیٹسمین، دو وکٹ کیپرز، تین اسپنرز اور چار فاسٹ بولرشامل ہیں۔چیف سلیکٹر محمد وسیم کا کہناہے کہ وہ پہلی مرتبہ قومی ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بننے والے تمام کھلاڑیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں،یہ نو کھلاڑی اب کرکٹ کے سب سے اہم فارمیٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے سے صرف ایک قدم دور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان نو کھلاڑیوں کے لیےایک بہترین موقع ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کریں تاکہ وہ مستقل جگہ بناسکیں۔
محمد وسیم نے کہا کہ ان کھلاڑیوں نے کوویڈ 19 کی عالمی وباء کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ میں شرکت اور پھر شاندار کارکردگی کی بدولت قومی ٹیسٹ اسکواڈ میں جگہ بنائی ہے، ان کھلاڑیوں کی شمولیت سے ایک بار پھر یہ واضح ہوگیا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی قدر کی جاتی رہے گی، جو کھلاڑی بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کے خواہشمند ہیں تو وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرسکتے ہیں۔چیف سلیکٹر نے کہا کہ جو کھلاڑی قومی اسکواڈ میں جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے، وہ پرعزم رہیں اور اپنی فارم اور فٹنس پر کام کرتے رہیں کیونکہ ابھی رواں سال پاکستان کو بہت کرکٹ کھیلنی ہے اور لہٰذا ممکنہ طور پر انہیں دیگر مواقع پر نمائندگی کا موقع مل سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شان مسعود، محمد عباس اور حارث سہیل کی کارکردگی میں تسلسل نہیں تھا، جس کے باعث انہیں اسکواڈ سے ڈراپ کیا گیا ہے تاہم پی سی بی نے ان کھلاڑیوں پر بہت سرمایہ کاری کررکھی ہے ، لہٰذا انہیں نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر میں مدعو کرلیا گیا ہے جہاں موجود کوچز ان کی تکنیکی خامیوں پر کام کریں گے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حارث سہیل، محمد عباس، شان مسعود اور ظفر گوہر کو قومی ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ کردیاگیا ہے۔
حارث سہیل، محمد عباس اور شان مسعود کو نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر لاہور میں طلب کرلیا گیا ہے، این ایچ پی سی کے کوچزان تینوں کھلاڑیوں کی تکنیکی خامیوں پر ان کے ساتھ کام کریں گے۔کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں ڈیبیو کرنے والے ظفر گوہر سلیکٹرز کے طویل مدتی پلانزکا حصہ ہیں تاہم فی الحال ان کی صلاحیتوں میں مزید نکھار لانے کے لیے انہیں بھی نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر کے کوچز کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔نوجوان فاسٹ باؤلرنسیم شاہ کی جانب سے ہیمسٹرنگ میں کھیچاؤ کی شکایت کرنے پر ان کا نام سلیکشن کے لیے زیرغور نہیں لایا گیا۔ وہ جلد نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر میں اپنے ری ہیب پروگرام کا آغاز کردیں گے۔
پاکستان کی 20رکنی ٹیم میں:اوپنرز: عابدعلی (سنٹرل پنجاب)، عمران بٹ (بلوچستان) اور عبداللہ شفیق (سنٹرل پنجاب)مڈل آرڈر بیٹسمین: بابر اعظم (کپتان ، سنٹرل پنجاب) ، اظہر علی (سنٹرل پنجاب) ، فواد عالم (سندھ) ، کامران غلام (خیبر پختونخوا) ، سلمان علی آغا (سدرن پنجاب) اور سعود شکیل (سندھ) آلراؤنڈرز: فہیم اشرف (سنٹرل پنجاب) اور محمد نواز (ناردرن) وکٹ کیپرز : محمد رضوان (نائب کپتان ، خیبر پختونخوا) اور سرفراز احمد (سندھ) اسپنرز: نعمان علی (ناردرن) ، ساجد خان (خیبر پختونخوا) اور یاسر شاہ (بلوچستان) فاسٹ بولر: حارث رؤف (ناردرن) ، حسن علی (سنٹرل پنجاب) ، شاہین شاہ آفریدی (خیبر پختونخوا) اور تابش خان (سندھ)