لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا ہے۔
نصرت شہباز کی درخواست پر سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نصرت شہباز جس وقت بیرون ملک گئیں ان کے خلاف انکوائری ہورہی تھی۔
وکلاء درخواست نے دوران سماعت کہا کہ انکوائری سے قبل کوئی بیرون ملک چلا جائے تو اسے انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔
وکلاء نے مزید کہا کہ درخواست گزار 19 ماہ سے علاج کے لیے بیرون ملک ہے جبکہ اس وقت درخواست گزار کے خلاف نیب میں کوئی کارروائی زیرالتوا نہیں تھی۔
نصر ت شہباز کے وکلا ء نے یہ بھی کہاکہ درخواست گزار عمر رسیدہ ہیں اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
وکلاء کا کہنا تھاکہ نصرت شہباز کا بیرون ملک علاج معالجہ جاری ہے، جس کے باعث وہ پاکستان نہیں آسکتیں۔
نصرت شہباز کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور حاضری سے معافی اور ورانٹ گرفتاری منسوخ کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے کہا کہ احتساب عدالت کو درخواست گزار کے میڈیکل سرٹیفکیٹ اور دستاویزات کو دیکھنا چاہے تھا، عدالت عالیہ نے نیب سے 7 فروری کو جواب طلب کرلیا۔