روزانہ کی بنیاد پر جو بھی غذا کھائی جاتی ہے اُس سے ملنے والی طاقت کو کیلوریز کا نام دیا جاتا ہے، ہر عمر کے فرد اور ہر صنف کو مختلف کیلوریز کی ضوروت ہوتی ہے، مطلوبہ کیلوریز سے کم کیلوری لینے کے نتیجے میں انسان کمزور اور بیمار پڑسکتا ہے جبکہ ضرورت سے زیادہ کھانے اور کیلوریز کے جسم میں جمع ہونے کی صورت میں انسان کاہل، سُست ہو جاتا ہے اور ساتھ میں موٹاپا بھی چڑھنے لگتا ہے۔
کیلوری کسے کہتے ہیں ؟
ماہرین کے مطابق حرارت یعنی طاقت کے ایک یونٹ (اکائی) کو حرارہ (کیلوری) کہا جاتا ہے، ہر انسان کی کیلوری ضرورت الگ الگ ہوتی ہے، جو لوگ محنت مزدوری یا جسمانی مشقت زیادہ کرتے ہیں اُنہیں زیادہ کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے بنسبت اُن لوگوں کے جو دفاتر میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں یا فارغ رہتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ہر غذا میں حراروں کی تعداد بھی مختلف ہوتی ہے، مثلاً گھی تیل اور چکنائی میں سب غذاؤں سے زیادہ حرارے ہوتے ہیں، اگر جسم کو ضرورت کے مطابق حرارے میسر نہ آئیں تو وہ جسمانی پٹھوں ( Tissues) سے حرارت حاصل کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے بافتوں پر برا اثر پڑنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
اس سے بچنے کے لیے جسم میں حراروں کی مناسب مقدار کا ہونا ضروری ہے، جیسے جیسے انسان کی عمر میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اس کی حرکات و سکنات اور جسمانی محنت و مشقت میں بھی کمی آتی جاتی ہے۔
لہٰذا عمر کے اضافے کے ساتھ ساتھ غذا میں کیلوریز کی کمی کی بھی ضرورت ہوتی ہے، حاملہ یا بچے کو دودھ پلانے والی خواتین کو کیلوریز کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، قد و قامت اور جسمانی محنت و مشقت کے لحاظ سے بھی کیلوریز کی ضرورت ہوتی پڑتی ہے ۔
ایک میں کتنی کیلوریز کا استعمال کرنا چاہیے؟
جسم کے ایک کلو گرام وزن کے لیے ایک گھنٹے میں ایک کیلوری درکار ہوتی ہے، جسم میں کیلوریز کے علاوہ (Protiens)کی ضرورت بھی ہوتی ہے مثلاً دودھ، گوشت، مچھلی، انڈا وغیرہ۔
اس کے علاوہ دیگر غذائیں مثلاً گیہوں، مٹر، لوبیا، ماش، مونگ، مسور وغیرہ بھی پروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں۔
کیلوری کی ضروریات دن بدن قوت کے استعمال کے مطابق بدلتی رہتی ہے، زیادہ فارغ رہنے والے آدمی کو 2500 کیلوری یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ایک اوسط متحرک آدمی کو 3000 کی اور محنت مزدوری کرنے والے فرد کو 4500 یا اس سے زیادہ کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔
خواتین کو کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے، اگر وہ فارغ ہے تو 2100 اور اگر زیادہ کام کرتی ہے تو 3000 کی۔
ایک تین سالہ بچے کو 1200 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔
کیلوریز اور وزن میں کمی کے خواہشمند افراد
وزن کم کرنے کے لیے زیادہ کیلوریز والے کھانے پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے اور مجموعی کیلوریز کی حد کے اندر رہتے ہوئے موٹاپا کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
وزن کو کم کرنے کا موزوں طریقہ یہ ہے کہ کیلوریز کا تعین وزن کے حساب سے کرلیا جائے اور روزانہ خوراک سے حاصل ہونے والی کیلوریز کی ضرورت کا کچھ حصہ جسم میں پہلے سے موجود چربی سے حاصل کیا جائے ۔
مثال کے طور پر ایک پچاس سالہ شخص جس کا قد 5 فٹ 10 انچ اور وزن سو کلو ہے اور وہ کسی قسم کی ورزش یا جسمانی مشقت نہیں کرتا، عمر اور قد کے لحاظ سے اس شخص کا وزن 70 کلو اور روزانہ کی درکار کیلوریز کی مقدار 1750 ہونی چاہیے۔
اس لیے وزن کم کرنے کے لیے اب اس فرد کو چاہیے کہ 1750 کیلوریز کا دو تہائی حصہ غذاؤں سے حاصل کرے اور باقی کیلوریز وہ اپنے جسم میں موجود فاضل چربی کو جلا کر پورا کرے، اس طرح اس کے وزن میں خود بخود کمی ہوتی چلی جائے گی۔