• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ لڑکیوں کی بچپن کی یادیں بہت حسین ہوتی ہیں جن کو وہ ساری زندگی سنہری یادوں کے طور پر یاد کرتی ہیں اورکچھ کی اس قدر بھیانک ہوتی ہیں کہ ان کو یاد کرنا تو دور کی بعد وہ ان کی وجہ سے اپناذہنی توازن کھو بیٹھتی ہیں ۔ان کا ذہن مکمل طور پر مائوف ہوجاتا ہے ۔وہ صحیح اور غلط کی تمیز بھول جاتی ہیں ۔اس کی ایک مثال حال ہی میں امریکی خاتون لیزامونٹگومیری کی ہے ۔ 52 سالہ امریکی خاتون لیزا مونٹگو میری کے والد نے بچپن میں اس پر بہت ظلم و تشدد کیا ، والدہ نے اسے کئی بار فروخت کیا،پھر اس کو جنسی ہراسانی کا بھی سامنا کرنا پڑا ،جس کے سبب اس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں رہا ۔

لیزا مونٹگو میری نے اپنی سوچنے ، سمجھنے کی صلاحیت بھی کھو دی ۔ اس کی ذہنی حالت اس حدتک خراب ہوگئی کہ اُس نے ایک حاملہ خاتون کا گلا گھونٹ کر اسے قتل کیا اور اس کا پیٹ چاک کرکے اس کے بچے کو نکال کر غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھ لیا ۔یہ واقعہ پیش آیا 2004 ء میں امریکی ریاست میزوری میں ۔ بعدازاں اس پر امریکی عدالت میں مقدمہ چلا ،بالآخر 17 سال بعدگزشتہ دنوں کیس کا فیصلہ ہوا۔

امریکی کورٹ نے اس کو سزائے موت کا حکم جاری کیا۔مقتولہ کی شناخت بوبی سٹینٹ کے نام سے ہوئی تھی ، اس کی عمر اُس وقت 23 سال تھی ۔مونٹگو میری کو موت کی گھاٹ اُتارنے سے پہلے اس سے پوچھا گیا کہ آپ کچھ کہنا چا ہتی ہیں تو اس نے’’ نہیں ‘‘کے علاوہ کوئی اور لفظ نہ کہا ۔کورونا کی وجہ سے اس کی موت پر عمل در آمد دو مرتبہ روکا گیا ،جس کے بعد سپریم کورٹ نے موت کی سز ادینے کا حکم سنا دیا ۔ 

امریکی ریاست انڈیانا کے ٹیری ہیٹی جیل میں لیزا مونٹگومیری کو زہر کا انجکشن لگا کر موت کی نیند سلا دیا گیا ۔اس کے وکیل کا کہنا تھا کہ بچپن سے ان کی موکلا کی ذہنی حالت ٹھیک نہیںتھی ،ایسی حالت میں وہ موت کی سزا دینے جانے کے قابل نہیں تھیںاور جو کچھ مونٹگومیری کے ساتھ بچپن میں ہوااُسے جان کر ہر ذی شعور یہی کہے گا کہ ،سزااُس کے والدین کو ملنی چاہیے تھی ۔ 

جس وقت اس سے یہ جرم سر زد ہوا اس کی ذہنی حالت درست نہیں تھی اور اُسےکچھ احساس بھی نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہی ہے۔اس کے وکلا کے اس موقف کی تائید 41 سابق وکیلوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی کی، جن میں امریکی کمیشن آن ہیومن رائٹس کا ادارہ بھی شامل ہے۔لیکن اس سب کے باوجود مقتولہ کے لواحقین اور عزیز رشتہ داروں کا یہ ہی کہنا تھا کہ مونٹگومیری نے بے دردی سے قتل کیا ، اس کی ذہنی حالت کچھ بھی ہو۔لیکن وہ سزائے موت کی حق دار تھی۔واضح رہے کہ امریکا میں70سال میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو موت کی سزا دی گئی ہے۔امریکی حکومت کی جانب سے دسمبر 1953 میں آخری بار بونی براؤن نامی خاتون کو 6 سالہ بچے کو اغوا اور پھر قتل کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی۔

تازہ ترین