• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رائی دانے صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں، ان میں گلوکوسینولیٹ پایا جاتا ہے جو رائی کو امتیازی ذائقہ دیتا ہے۔کئی طبّی تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ رائی دانہ میں موجود مرکبات انسانی جسم بالخصوص بڑی آنت میں سرطانی خلیوں کو روک سکتے ہیں۔

رائی دانے فیٹی ایسڈز ’اومیگا-3، سیلینیوم، مینگنیز، میگنیشیم، وٹامن B1، کیلشیم، پروٹین، زِنک اور ریشے سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رائی دانے کم حرارے رکھتے ہیں، ایک چمچہ رائی دانہ صرف 32 حراروں اور 1.8 گرام کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق رائی دانے کو روزانہ کی بنیاد پر کھانے سے کئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

سوزش اور انفیکشن کا علاج رائی دانوں میں سیلینیوم ہوتا ہے، جو دمے کے حملوں اور جوڑوں کے گٹھیا کے درد کی شدت کو کم کر دیتا ہے۔

اس کے علاوہ رائی دانے میں موجود میگنیشیم فشار خون کو کم کرتا ہے اور یہ آدھے سر کے درد کی شدت میں بھی کمی کرتا ہے۔

رائی دانے سوزشوں بالخصوص چنبل کے نتیجے میں ہونے والے زخموں اور انفیکشنز کا مقابلہ کرنے کی بھرپورصلاحیت رکھتے ہیں۔

رائی دانوں کی یہ خاصیت ہے کہ یہ نزلے کی شدت کو کم کرتے ہیں اور سانس کی نالی میں تنگی سے نجات حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

اگرکسی کو سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے تو وہ رائی کے بیج چبالے۔

ہاضمے کی بہتری کے لیے بھی رائی دانہ بہترین سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ ہاضمے کا عمل بہتر بناتے ہیں اور ہاضمے کے مسائل کو کم کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ عمومی صورت میں انسانی جسم میں میٹابولزم کے عمل کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔

کیلشیم اور میگنیشیم سے بھرپور ہونے کے پیشِ نظر یہ عمر بڑھنے کے ساتھ خواتین کو ہڈیوں سے متعلق مسائل سے محفوظ رکھتے ہیں۔

رائی دانوں کے اندر ایسے خامرے enzymes پائے جاتے ہیں جو قولون یعنی بڑی آنت کے سرطان کو روکتے ہیں، یہ سرطانی خلیوں کو بڑھنے اور پیدا ہونے سے روکنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ اگر آپ کمر کے درد یا پٹھوں کی اکڑن کے مسئلے سے دوچار ہیں تو آپ کو چاہیے کہ رائی دانے چبائیں، کیونکہ یہ درد میں کمی لاتے ہیں اور پٹھوں کی سختی اور سوجن کو بھی کم کرتے ہیں۔

تازہ ترین