شہباز شریف فیملی کےخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران لاہور کی احتساب عدالت میں مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے لاہورکیلئےچین کےقونصل جنرل کا خط پیش کر دیا۔
اس سے قبل کیس کی سماعت کے سلسلے میں جیل حکام نے میاں شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو احتساب عدالت لاہور پہنچایا۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو الگ الگ گاڑی میں احتساب عدالت پہنچایا گیا، اس موقع پر عدالت کے باہر مسلم لیگ نون کے کارکنوں نے اپنے قائدین کو دیکھ کر نعرے بلند کیئے۔
دورانِ سماعت حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ موبائل جیمرز مضرِ صحت ہیں، ان کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
فاضل جج نے ان سے سوال کیا کہ عدالت میں جو موبائل فون استعمال ہوتے ہیں اس کا ذمے دار کون ہے؟ اس کی ذمے داری کون لے گا؟
عدالت نے مسلم لیگ نون کے صدر سے مخاطب ہوتے ہوئے استفسار کیا کہ میاں شہباز شریف آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
شہباز شریف نے کہا کہ میں ایک خط دینا چاہتا ہوں۔
انہوں نے چینی قونصل جنرل کا خط عدالت میں پیش کر دیا اور عدالت کو بتایا کہ چین کے سفیر نے میرے نام خط لکھا ہے، جس میں میرے منصوبوں کی تعریف کی گئی ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ ایک قیدی کو چینی قونصل جنرل خط لکھ رہا ہے جو کس اعزاز سے کم نہیں، 2 سال سے میرے اوپر الزامات کی بوچھاڑ ہو رہی ہے، اس کے باوجود چینی قونصل جنرل میری تعریف کر رہے ہیں۔
عدالت میں چینی قونصل جنرل کا خط پڑھنے پر پراسیکیوشن نے اعتراض کر دیا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ خط کا اس کیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، عدالت کا وقت ضائع نہ کیا جائے۔
فاضل جج نے کہا کہ میں نے شہباز شریف کو پہلے بھی کہا ہے کہ کیس سے متعلق بات کریں۔
شہباز شریف نے جواب دیا کہ میرے منصوبوں کو دنیا مان رہی ہے۔