امریکی ڈورن حملے میں مارے گئے افغان طالبان کے سابق سربراہ ملا اختر منصور کے دو بینکوں کے اکاؤنٹس میں موجود رقم کی تفصیلات سامنے آگئی۔
کراچی کی انسداد دشت گردی کی عدالت میں امریکی ڈورن حملے میں ہلاک ملا اخترمنصور اور اُن کے فرنٹ مینوں کے خلاف جعلسازی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
دو بینکوں نے ملا اختر منصور کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں جمع کرادی ہے، ان بینک اکاؤٹنس میں 13 لاکھ سے زائد کی رقم موجود ہے۔
افغان طالبان کے سربراہ کے بینک اکاؤنٹس میں موجود رقم کے پے آرڈرز بینکوں نے عدالت میں جمع کرادیے ہیں۔
عدالت نے ساتھ ہی کوئٹہ میں ملا اختر منصور کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
اے ٹی سی کورٹ نے سابق طالبان سربراہ کی جائیداد کی رپورٹ پیش نہ کیے جانے پر پشاور اور کوئٹہ کے ریونیو آفیشنل کے وارنٹ دوبارہ جاری کردیے ہیں۔
عدالت نے آج کی کارروائی کے بعد کیس کی مزید سماعت 11 فروری تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ ملا اختر منصور 2016ء میں امریکی ڈورن حملے میں مارے گئے تھے، ایف آئی اے نے چالان میں کہا تھا کہ افغان طالبان کے سابق سربراہ کے کراچی کے مختلف علاقوں میں متعدد پلاٹس، فلیٹس اور دیگر رہائشی جائیدادیں ہیں۔
ایف آئی حکام کے مطابق ملا منصور نے 2 جعلی شناختی کارڈ محمد ولی اور گل محمد کے نام سے بنا رکھے تھے جبکہ وہ اپنے فرنٹ مین عمار اور اختر کے ذریعے کارروبار کرتے تھے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملا اختر منصور اور دیگر افراد کے خلاف جعل سازی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
افغان طالبان کے سابق سربراہ کی امریکی ڈورن حملے میں ہلاکت کے بعد اُن کے فرنٹ مین تاحال مفرور ہیں۔