• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لگتا ہے واپسی پر علی سدپارہ کیساتھ کوئی حادثہ ہوا ہے: ساجد سدپارہ

لاپتہ پاکستانی کوہِ پیما علی سدپارہ کے صاحبزادے ساجد سدپارہ کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے واپسی پر علی سدپارہ کیساتھ کوئی حادثہ ہوا ہے۔

علی سدپارہ کے صاحبزادے ساجد سدپارہ نے پروگرام’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 3 دن پہلے دوپہر12 بجے کے قریب والد سے رابطہ ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب ایسا لگتا ہے کہ والد کے بچنے کے چانسز کم ہیں، آخری بار والد کو 8200 کی بلندی پر دیکھا تھا، دوپہر12بجے کے قریب میں نیچے آیا تھا۔

ساجد سدپارہ نے بتایا کہ جب میں نیچے آیا تب علی سدپارہ اور ٹیم اوپر چڑھ رہے تھے، جہاں تک مجھے لگتا ہے والد نے کے ٹو سر کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آکسیجن سلینڈر کا استعمال پریشر کے مطابق ہوتا ہے، اگر2 آکسیجن سلینڈر موجود ہوں تو کم از کم2دن گزار سکتے ہیں، تمام چیزیں مد نظر رکھتے ہوئے لگتا ہے والد کے بچنے کے چانسز کم ہیں۔

ساجد سدپارہ نے والد کے زندہ بچ جانے کی امید چھوڑ دی ہے، گزشتہ روز بھی انہوں نے اسکردو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب ان کے والد کے زندہ بچنے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہیں۔

ساجد سدپارہ نے مزید کہا کہ اُن کے والد کی میت کی تلاش کے لیے سرچ آپریش کیا جانا چاہیے۔


ساجد سدپارہ والد علی سدپارہ کی موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کی مہم کا حصہ تھے۔

وہ اپنے والد علی سدپارہ اور دیگر کوہ پیماؤں سے بچھڑ گئے تھے اور بعدازاں کیمپ واپس پہنچے ہیں۔

تازہ ترین