• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کا اختیار رکھتے ہیں، عالمی عدالت

دی ہیگ ( نیوز ڈیسک) بین الاقوامی فوجداری عدالت نے کہا ہے کہ غزہ، غرب اردن اور بیت المقدس جیسے علاقوں سے متعلق انہیں تحقیقات کا اختیار ہے۔ فلسطینیوں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، جب کہ اسرائیل نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے سیاسی فیصلہ قرار دیا۔ ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ1967ء کی جنگ کے بعد جن فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ ہے، وہ علاقے اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور ایسے علاقوں سے متعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت تحقیقات کر سکتی ہے۔ 3 رکنی بینچ کے 2 ججوں کی اکثریت نے یہ فیصلہ دیا، جب کہ ایک نے اس کی مخالفت کی۔ اس فیصلے کی روشنی میں اب عالمی فوجداری عدالت کی چیف پراسیکیوٹر کے لیے اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے متعلق جنگی جرائم کی تحقیقات کر نے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی پراسیکیوٹر فاتو بن سوڈا نے2019ء میں کہا تھا کہ2014ء کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج نے جو کارروائیاں کی تھیں، ان سے متعلق جنگی جرائم کی تحقیقات کی معقول بنیاد موجود ہے۔ 2014ء میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان ہونے والی لڑائی میں تقریباً 2ہزار فلسطینی شہید اور 60 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ فاتو بن سوڈا نے غرب اردن میں اسرائیل کی جانب سے نئی بسیتیوں کی تعمیری سرگرمیوں کے بارے میں بھی تفتیش کا ارادہ ظاہر کیا تھا، لیکن انہوں نے عدالت سے کہا تھا کہ پہلے عدالت اس بات کا فیصلہ کرے کہ آیا اسے ان معاملات کی سماعت کا اختیار بھی ہے یا نہیں۔ اسی پس منظر میں عدالت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ فلسطینی مقبوضہ علاقوں سے متعلق کیسوں کی تفتیش اور سماعت کا اسے اختیار حاصل ہے۔ فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے فیصلے کو انصاف و انسانیت کی فتح قرار دیا ہے۔
تازہ ترین