والی بال کاشمار ملک کے ان کھیلوں میں ہوتا ہے جو آج بھی شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ گاؤں دیہات میں بھی بہت شوق سے کھیلا جاتا ہے 65 سے 67 سینٹی میٹر کے سائز اور 270 گرام وزنی بال سے اس کھیل کو9x9 سائز کے انڈور کورٹ یا کھلے میدان میں بھی کھیلا جاسکتا ہے پاکستان میں اس وقت اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور میں مطلوبہ معیارکے کورٹس موجود ہیں ،پاکستان والی بال فیڈریشن کاقیام 31 جنوری 1955 میں عمل میں آیا جبکہ پاکستان نے اپنا پہلا غیر ملکی دورہ 1958 میں ایران کاکیا اوراپنی پہلی ہی انٹرنیشنل سیریز میں ایران کی قومی ٹیم کو شکست دی، 1962 میں جکارتہ میں کھیلے گئے چوتھے ایشین گیمز میں پاکستان نے برانز میڈل جیتا،ساؤتھ ایشین گیمز 1989 اسلام آباد میں چوتھی اور 1993 میں ڈھاکا کےگیمز میں طلائیتمغہ جیتا ، ایشین مینز والی بال چیمپئین شپ کاآغاز 1975 میں ملبورن سے ہوا، پاکستان نے 1987 میں کویت میں کھیلی گئی چوتھی ایشین والی بال چیمپئن شپ میں ساتویں پوزیشن حاصل کی 1989 کوریا میں چوتھی پوزیشن حاصل کی جس کے بعد سے قومی ٹیم خاطرخواہ کامیابیاں حاصل کرنے میں ناکام رہی اور اس کی کارکردگی کاگراف گرتارہا، 2019 میں ایران میں کھیلی گئی ایشین چیمپئین شپ میں قومی ٹیم ساتویں نمبر پر رہی۔
پاکستان والی بال فیڈریشن کے چیئر مین چودھری محمد یعقوب نے کہا ہے کہ پاکستان میں اسکھیل کابہت ٹیلنٹ موجود ہے قومی والی بال ٹیم کی ایشیاء میں رینکنگ ساتویں نمبر پر ہے میانمار میں کھیلی گئی ایشین والی بال چیمپئن شپ کے گروپ میچ میں پاکستان نے ایشیاء نمبر ون ٹیم تائیوان کو شکست سے دوچار کیا تھا اس کھیل میں جدید تیکنک کی آگاہی کے ساتھ ساتھ جسمانی پھرتی اورحاضر دماغی کا امتزاج بھی بہت ضروری ہے والی بال کے کھیل میں قدآور کھلاڑی کی بڑی اہمیت ہوتی ہے ان دنوں چار ماہ کیلئے انڈر 21 کھلاڑیوں کاکیمپ واہ کینٹ میں جاری ہے جہاں 24 نوجوان کھلاڑیوں کو نہ صرف جدید ٹریننگ فراہم کی جارہی ہے بلکہ ان کی فٹنس اور غذا پربھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔
مذکورہ کیمپ میں شریک کھلاڑیوں کے قد 6.5 اور اس سے زیادہ ہیں قومی والی بال ٹیم کیلئے غیر ملکی کوچ کے حوالے سے چودھری یعقوب نے کہا کہ مثبت نتائج کے ،کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے غیرملکی کوالیفائڈکوچز کی تقرری اہم ضرورت ہے ایرانی کوچ حامد ماہا دی کی دو سالہ تربیت ہمارے کھلاڑیوں کیلئے بہت معاون ثابت ہوئی ہے ان کی کوچنگ میں 40 کھلاڑیوں کاایک پول تیار کیا گیا فیڈریشن کیجانب سے ایرانی کوچ کوفیس کی مد میں ماہانہ 7 ہزار ڈالرز اداکئے گئے اس کے علاوہ فیڈریشن نے چھ ماہ کیلئے کورین کوچ مسٹر کم کی بھی خدمات حاصل کیں،ان کا کہنا ہے کہ ایران میں وہاں والی بال کے کھیل کیلئے سالانہ ڈیڑھ ارب روپے کابجٹ مختص ہے اور اس وقت ایران نے انڈر16 تا انڈر23 اور سینیئر ٹیم سمیت پانچ لیولز کی ٹیمیں تیار کر لی ہیں۔
پاکستان میں فیڈریشن کو فنڈز کی شدیدکمی کاسامنا ہے اگر ہمیں بھی حکومتی سرپرستی اور پرائیوٹ سیکٹر سے اسپانسر شپ ملے تو 2024 اولمپک کیلئے قومی والی بال ٹیم کوالیفائی کرسکتی ہے ہمارے پاس اس وقت 40کھلاڑیوں کابیک اپ تیار ہے رواں سال والی بال کی پہلی انٹرنیشنل لیگ کاانعقاد کیا جائے گا جس کی ہر ٹیم میں دوغیرملکی کھلاڑی شرکت کریں گے فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل شاہ نعیم ظفر پرامید ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی پہلی انٹرنیشنل والی بال لیگ ہمارے کھلاڑیوں کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگی اور انہیں اپنے ملک میں دیگر ممالک کے اسٹارز پلیئرز کے ساتھ کھیلنے اور ان سے سیکھنے کا موقع ملے گا ، پاکستانی ٹیم کو رواں سال جاپان میں ایشین مینز چیمپئن شپ اور ترکی میں کھیلے جانے والے اسلامک گیمز میں شرکت کرنا ہے جس کیلئے بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔