کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کے انکاری کیسز پر ماہرین صحت نے تشویش کا اظہارکیا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ ویکسین 100فیصد محفوظ ہے اسے ضرور لگوایا جائے۔
ماہرین نے محکمہ صحت سے مطالبہ بھی کیا ہے کہ ہیلتھ کیئر ورکرز کے خدشات دورکرنے کے لیے آگہی مہم چلائی جائے اور سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کو روکنے کےلیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
انڈس اسپتال کے شعبہ متعدی امراض کی سربراہ ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے جنگ کو بتایا کہ انہوں نےدس دن قبل خودویکسین لگوائی ہے اور انڈس اسپتال کا پورا عملہ ویکسین لگوا رہا ہے جس کے کوئی مضر اثرات نہیں اور یہ ویکسین 100فیصد محفوظ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ صحت سندھ کو چاہیے کہ اپنے ہیلتھ کیئر ورکرز کو سمجھائے، ڈرانے سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔
معروف ماہر امراض سینہ پروفیسر ندیم احمد رضوی نے بتایا کہ ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ ویکسین کی صورت میں نینو پارٹیکل جسم میں ڈالے جائیں گے، یہ جینیٹک کوڈنگ کو تبدیل کرے گا، آئندہ نسلیں اس سے متاثر ہوں گی اور اس سے عوام کو کنٹرول کیا جائے گا حالانکہ یہ سب لغو باتیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ آر این اے ویکسین ہے۔ میسینجر آر این اے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا کوڈ کرکے جسم میں داخل کیا جاتا ہے جو خلیہ میں داخل ہوتا ہے اور وہاں سے پروٹین بنتے ہیں یہ وہ پروٹین ہیں جو کورونا وائرس کے اوپر کانٹوں کی صورت میں بنے ہوتے ہیں انہیں اسپائک پروٹین کہا جاتا ہے اور یوں اس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے جس کے بعد کورونا وائرس کا حملہ کارآمد نہیں رہتا۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں سمجھتے ہیں کہ انہیں وائرس سے کوئی نقصان نہیں ہوا تو یاد رکھیں کہ اگر اس وائرس نے آپ میں شدت اختیار نہیں کی تو دوسروں میں منتقل ہوکر شدت اختیار کر سکتا ہے اور یہ مرض ان سے گھر کے بزرگوں میں منتقل ہوسکتا ہے اس لیے یہ ویکسین سب کو لگانی پڑے گی اسی صورت میں سب کا بچاؤ ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ویکسین لگانے کے بعد یہ سمجھنا کہ اب احتیاطی تدابیر کا خیال نہ بھی رکھا توکوئی فرق نہیں پڑے گاغلط ہے۔ بچاؤ کے یہ اصول فی الحال ہمیں اپنانے پڑیں گے جب تک پوری آبادی کو یہ ویکسین نہیں لگ جاتی۔
انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ منفی پروپیگنڈہ کو آگے نہ بڑھائیں اس طرح کچھ لوگ ویکسین سے محروم رہ جائیں گے اور موذی مرض کا خاتمہ نہیں ہوسکے گا یہ ویکسین بالکل محفوظ ہے اس کو لگانے سے ہی سب کا بچاؤ ہوگا۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کے صدر ڈاکٹر مرزا علی اظہر کا کہنا تھا کہ ہم پچاس سال میں عوام کو پولیو کی ویکسین کےلیے قائل نہیں کرسکے، ویکسین کے بارے میں عوام تحفظات کا شکار ہیں اور ویکسینیشن مراکز پر توقعات سے کم لوگ آرہے ہیں ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ جو لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں ان کی تشہیر کی جائے تاکہ طبی عملے کی بھی حوصلہ افزائی ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل ٹاسک ہے اس کو پورا کرنے کے لیے منظم کوشش کی ضرورت ہے۔ ہیلتھ رسک الاؤنس کاٹنے اور وضاحتی لیٹرز جیسے ہتھکنڈوں سے نظام خراب ہو گا اور ملازمین مذید متنفر ہوں گے۔