الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیالکوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 کے نتائج روکنے کی وجہ بتا دی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیالکوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 کے نتائج تاخیر سے موصول ہوئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پریذائڈنگ افسران سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی ، مگر اس میں ناکامی ہوئی، کافی تگ و دو کے بعد صبح 6 بجے پریذائیڈنگ افسران پولنگ بیگز سمیت حاضر ہوئے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بتایا ہے کہ ڈی آر او اور آر او نے اطلاع دی ہے کہ این اے 75 کے 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں رد و بدل کا شبہ ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق مکمل انکوائری کیئے بغیر این اے 75 کا نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں، ڈی آر او تفصیلی رپورٹ الیکشن کمیشن کو ارسال کر رہا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ این اے 75 کا نتیجہ روک دیا ہے، ڈی آر او اور آر او کو مکمل تحقیقات اور ذمے داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج ریٹرنگ آفیسر نے روک دیئے ہیں۔
ریٹرنگ آفیسر کے مطابق حتمی نتیجے کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کرے گا۔
گزشتہ رات 23 پولنگ اسٹیشنز کا عملہ مبینہ طور پر غائب رہا، جو صبح ریٹرننگ آفیسر کے دفتر پہنچا۔
اس سے قبل اس حلقے کے کل 360 میں سے 337 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ نون کی سیدہ نوشین افتخار 97 ہزار 588 ووٹ لے کر آگے تھیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار علی اسجد ملہی 94 ہزار 541 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر تھے۔