• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جغرافیائی قربت رکھنے والے ہمسایہ ممالک بالعموم ریل، سڑک، آبی اور ہوائی راستوں کے ذریعے بآسانی ایک دوسرے سے مربوط ہوتے ہیں اور تجارتی طور پر ان کے تعلقات دوسروں کی نسبت اسی قدر آسان اور محفوظ ہوجاتے ہیں۔ پاکستان جس خطے میں واقع ہے، اس کے اندر تجارتی نقطہ نظر سے اسے انتہائی اہم مقام حاصل ہے۔ چین، ایران، افغانستان حتیٰ کہ بھارت کے ساتھ بھی متصل سرحدوں کے باعث پاکستان کی تجارتی اہمیت کو نظر انداز کرنا کسی ہمسائے کے لئے بھی ممکن نہیں جبکہ ہمسایوں سے تجارتی روابط بڑھانا خود پاکستان کے قومی مفاد کا بھی ناگزیر تقاضا ہے۔ اس حوالے سے وزیر داخلہ شیخ رشید کا ہفتے کے روز پاکستان کے سرحدی شہر تفتان کا دورہ نہایت اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے پاک ایران سرحد پر باڑ کی تنصیب، دونوں ملکوں کی باہمی تجارت اور اس ضمن میں آمدورفت کی سہولتوں کا جائزہ لیا۔ اس کے ساتھ ہی تجارتی سرگرمیوں کی غرض سے سرحدی نظام کو جدید ترین بنانے کا عندیہ دیا۔ وزیراعظم عمران خان خود گزشتہ ماہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں افغانستان اور ایران کی سرحدوں پر باڑہ مارکیٹوں کے قیام کے حوالے سے اقدامات تیز تر کرنے اور اس کے لئے جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت دے چکے ہیں۔ باڑہ مارکیٹوں کی افادیت کے بارے میں وزیراعظم کا خیال بجا ہے کہ ان کے قیام سے نہ صرف سرحدی علاقوں میں بسنے والے اہلِ وطن کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ اسمگلنگ کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان شروع دن سے نہ صرف برادرانہ بلکہ ہمہ جہت تجارتی تعلقات چلے آرہے ہیں۔ دونوں ممالک بڑی حد تک ایک دوسرے کی زرعی ضروریات بھی پوری کرتے ہیں ۔ تاہم توانائی سمیت کئی شعبے ایسے ہیں جن میں نمایاں پیش رفت کی ضرورت ہے لہٰذا جتنی جلد ممکن ہو اس سمت میں مؤثر اقدامات کئے جانے چاہئیں۔

تازہ ترین