• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنوعی مٹھاس کا استعمال کینسر کے علاج میں خلل ڈال سکتا ہے، تحقیق

ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کینسر کے علاج میں خلل ڈال سکتی ہے۔ 

اس حوالے سے چوہوں پر کی گئی ایک تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک عام مصنوعی مٹھاس بعض کینسر کے مریضوں کےلیے امیونوتھراپی کے علاج کو متاثر کر سکتی ہے۔

تاہم وہ افراد جن کے لیے اس عام میٹھے مادے کو چھوڑنا ممکن نہیں، انکے لیے سائنسدانوں کی ٹیم ایک حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے اور اس مقصد کے لیے چوہوں کو ایک ایسا سپلیمنٹ دیا جائے گا جو قدرتی امینو ایسڈ آرجینائن کی سطح کو بڑھاتا ہے، جو مصنوعی مٹھاس کے منفی اثر کو ختم کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

اس تحقیقی ٹیم کی مرکزی مصنفہ اور یونیورسٹی آف پٹسبرگ کے امیونولوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ایبی اوورکیئر نے کہا یہ کہنا تو آسان ہے کہ ڈائٹ سوڈا پینا ترک کر دو، لیکن وہ مریض جن کا کینسر کا علاج چل رہا ہو وہ پہلے بہت کچھ جھیل رہے ہوتے ہیں، تو ایسے میں انھیں یہ کہنا کہ اپنی ڈائٹ میں بہت زیادہ تبدیلی کرلو غیر حقیقت پسندانہ ہوگا۔ تو ہمیں مریضوں کا خیال کرنا ہوگا۔

اس لیے یہ خوش آئند ہے کہ آرجینائن کا سپلیمنٹ استعمال کرنا ایک سادہ طریقہ ہو سکتا ہے جو مصنوعی مٹھاس کے امیونو تھراپی پر منفی اثرات کو ختم کرنے میں مدد دے۔

 پروفیسر ایبی اوورکیئر کی ٹیم کی یہ تحقیق کو کینسر ڈسکوری میں شائع کی ہے۔

صحت سے مزید