کراچی سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حلیم عادل شیخ کو جیل میں نہ کسی نے ہاتھ لگایا، نہ کوئی تھپڑ یا پتھر مارا ہے۔
سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کو ہفتے کی شام 4 بجے سینٹرل جیل منتقل کیا گیا، جس وقت حلیم عادل شیخ کو جیل منتقل کیا گیا اس وقت جیل میں معمول کے کام ہو رہے تھے۔
انہیں بی کلاس وارڈ منتقل کیا جارہا تھا تو وہ جیل عملے کے ہمراہ انتظارگاہ سے گزرے، اس وقت کچھ قیدیوں نے نعرے بازی کی۔
ایسی صورتحال میں حلیم عادل شیخ کو 26 سیکنڈ میں دوبارہ سپرنٹنڈنٹ آفس منتقل کر دیا گیا، کچھ لمحوں بعد حلیم عادل شیخ کو سیکیورٹی وارڈ منتقل کیا گیا، حلیم عادل شیخ کو سیکیورٹی وارڈ بی کلاس کی تمام سہولیات فراہم کی گئیں۔
جیل سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو نے بتایا کہ جب حلیم عادل کیخلاف نعرے بازی ہوئی تو حکام بالا کو آگاہ کردیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حلیم عادل نے تحریری درخواست دی تھی جس میں ان کا موقف تھا کہ میں بلڈ پریشر اور انجائنا کا مریض رہا ہوں، این آئی سی وی ڈی میں میرا علاج چلتا رہا ہے، مجھے کچھ عرصہ پہلے ڈاکٹرز نے اینجیوگرافی کرانے کا کہا تھا۔
حلیم عادل شیخ نے درخواست میں کہا تھا کہ کچھ دیر پہلے جیل ڈاکٹر نے بھی مجھے چیک کیا ہے، میری طبیعت بگڑ رہی ہے مجھے فوری این آئی سی وی ڈی بھیجا جائے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق درخواست پر حکام بالا سے اجازت کے بعد حلیم عادل شیخ کو این آئی وی سی ڈی منتقل کیا گیا۔
دوسری جانب ترجمان حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ حلیم عادل کو گزشتہ شب سینٹرل جیل سے این آئی سی وی ڈی منتقل کیا گیا تھا،ان کو ٹانگ میں راڈ لگی ہے، ٹانگ اور جسم کے دیگر اعضاء پر چوٹیں آئی ہیں۔
جناح اسپتال آرتھوپیڈک کے سربراہ اے آر جمالی نے کل حلیم عادل شیخ کا معائنہ کیا تھا،ہڈیوں کے زخم ہونے پرانہیں جناح اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔
ترجمان کاکہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو آج جناح اسپتال آرتھوپیڈک وارڈ منتقل کیا جائے گا۔