• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیاقت جتوئی ٹیکنوکریٹ کی اہلیت نہیں رکھتے، فواد چوہدری


کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہاہےکہ لیاقت جتوئی ٹیکنوکریٹ کے اوپر پورے نہیں اترتے، پچھلی دفعہ جوسینیٹرز پیسے کی وجہ سے آئے ان کو سینیٹ سے نکالنا ہوگا.

میزبان سلیم صافی نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 27 فروری ایک تاریخی دن ہے جب پاکستانی شاہینوں نے مودی کے غرور کو خاک میں ملایا اور پاکستانیوں کے سروں کو فخر سے بلند کیا۔ 

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ اللّٰہ کی خاص مہربانی ہے وزیراعظم نے مجھے اس ٹیم میں شامل رکھا جو اُس فیصلہ ساز ٹیم تھی ایک سول سائیڈپر ٹیم تھی ایک ملٹری کی ٹیم تھی اور میں بھی اس میں شامل تھا تفصیل سے باتیں تو نہیں بتائی جاسکتیں بعد میں کبھی موقع ملا تو تفصیلی باتیں بھی لکھوں گا۔ 

ایئر چیف بہت متاثر کن شخصیت کے مالک تھے انہوں نے جو سینوریو بتائے بالکل ایسا ہی ہوا اور بالکل وہی ہوا جو انہوں نے سوچا تھا ۔ 

1971 ء کے بعد ہم نے یہ بہت بڑی غلطی کی کہ ہم نے سول ملٹری انٹرفیس ختم ہی کر دیا جب کہ امریکہ چین اور اسرائیل نے بڑا زبردست سول ملٹری انٹرفیس کریٹ کیا آج بھی امریکہ کا اکیاون باون فیصد ریسرچ ڈیولپمنٹ کا بجٹ ہے وہ ان کے ڈیفنس سیکٹر میں جاتا ہے ۔ 

اب ہم نے سول ملٹری انٹرفیس دوبارہ کریٹ کیا ہے اور بہت سے کام اب ڈیفنس اور سولین سائیڈ بہت زیادہ مل کر کام کر رہے ہیں ۔امریکہ اور انڈیا میں بھی یہی کچھ ہوتا تھا وہاں فیصلہ کیا گیا کہ ڈائریکٹ الیکشن میں جایا جائے گا ہمارا بھی یہی کہنا ہے کہ ووٹ اوپن کردیں۔ 

میں ڈائریکٹ الیکشن کا حامی ہوں لیکن اگر پہلے مرحلہ میں اوپن بیلٹ کردیتے ہیں تو یہ بھی بہت بڑی بات ہوگی۔اگر سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کا کہہ رہے ہیں تو چیئرمین سینٹ کا کیوں نہیں کرتے اس کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا اپوزیشن یہ تجویز ایڈ کردے ہم سپورٹ کریں گے۔

میرا یہ خیال ہے جو عمران خان پارٹی کے حوالے سے ویژن تھا جس کو اسٹریکچر کرنا چاہتے تھے پارٹی کو وہ ابھی تک نہیں ہوا لیکن تحریک انصاف باقی پارٹیوں سے مختلف ہے عمران خان نے بائیس سال جدوجہدکی ہے جب کہ دوسری پارٹیوں میں کوئی وصیت کے ذریعے آیا ہے تو کوئی لیڈر کی بیٹی ہونے کی وجہ سے آگیا ہے۔

ساری پارٹیوں نے میڈیا کا دباؤ بھی تھا بہت دیکھ بھال کر ٹکٹ دینے کی کوشش کی ہے اب آ پ دیکھئے سیف نیازی ، اعجاز چوہدری ، عون عباس یہ سب ارب پتی نہیں ہیں خیبرپختونخوا میں بھی ایسا ہی ہے اور اگر کہیں کسی کوٹکٹ دیا گیا ہے تو ان کی سیاسی حیثیت ہے۔

شبلی فراز دن رات ہمارے خلاف لگے ہوئے ہوتے ہیں لیکن ہمیں ان کے ٹکٹ پر اعتراض نہیں ہے کیوں کہ وہ پارٹی سے وابستہ رہے ہیں اور ان کی ٹکٹ کی بنیاد پیسہ بھی نہیں ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں وہی سب ارب پتی کھرب پتی موجود ہیں جن کو ٹکٹ دیا گیا۔

 لیاقت جتوئی ٹیکنوکریٹ کے اوپر پورے نہیں اترتے جب کہ لاڑکانہ والے پورے اترتے ہیں ان کو ٹکٹ دے دیا گیا تو دوسرے ناراض ہوگئے۔ بلوچستان میں ہم نے عبدالقادر کو ٹکٹ دیا بلوچستان کی تنظیم نے کہا کہ ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ واپس لے لیا گیا پھر اس کے بعد مقامی بلوچستان کی پارٹی ہے اس میں بی اے پی نے ایک فیصلہ کر لیا اور کہا کہ ہمارے خیال میں یہ بی اے پی کے امیدوار کو ہم سپورٹ نہیں کرتے۔

 یار محمد رند نے اکیلے تو نہیں کرنا تھا باقی تین ایم پی ایز کو دیکھ لیں وہ کیا کہتے ہیں ۔میرٹ یہ ہے کہ پارٹی کے سنیئر تیرہ لوگ بیٹھے ہیں جنہیں عمران خان نے کہا ہے آپ دیکھ کر ٹکٹ دیں انہوں نے جس کو بہتر سمجھا ہے وہ میرٹ ہے۔ 

حفیظ شیخ کو کیوں نہ بنایا جائے پہلی بات یہ ہے کہ وہ پی ٹی آئی میں نہیں ہیں وہ حکومت میں ہیں اور حکومت میں ٹیکنوکریٹ کی ایک اپنی جگہ ہے اور سینیٹ کے اندر ٹیکنوکریٹ کو بھی لے کر آنا ہے جو لوگ الیکشن لڑ رہے ہیں بتائیے حفیظ شیخ سے بڑا کون سا ٹیکنوکریٹ ہے۔

وزیر قانون اس ویڈیو میں نہیں تھے 2018 ء میں جو ویڈیو ہم نے دیکھی تھی اس میں پی ٹی آئی کے ایم پی ایز تھے اور یہ اس وقت قومی وطن پارٹی میں تھے ۔ کل محمود خان نے ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اس کے جواب میں کہا کہ شاہزیب خانزادہ نے مجھے پروگرام میں بتایا یہ ہوا ہے تو میں نے معلوم کیا تو پتہ چلا پرانی تصویر ہے لیکن شاہزیب نے کہا ان کے ساتھ یہ تصویر پرانی نہیں ہے اور پھر آپ بھی یہی کہہ رہے اگر واقعی یہ تصویر ابھی کی ہے تو بہت بری بات ہے وزیراعلیٰ کو ہر گز اُن سے نہیں ملنا چاہیے تھا اس سے ان کی ساکھ خراب ہوتی ہے۔

پچھلی دفعہ جو سینیٹرز پیسے کی وجہ سے آئے ہیں ان کو سینیٹ سے نکالنا ہوگا۔ ڈسکہ الیکشن کے حوالے سے کہا جس طریقے سے اپوزیشن نے اسکو پلے کیا ہے اس کا کاؤنٹر ہماری طرف سے اچھا نہیں ہوا ایک ہفتے میں سات الیکشن ہوئے ڈسکہ سے تقریباً تیس کلو میٹر دو ہے وزیرآباد جہاں سے مسلم لیگ نون کے ایم پی اے ایلکٹ ہوئے ہیں اب سوال یہ ہے کہ اگر اتنی دھاندلی ڈسکہ میں کرنا تھی تو وہاں وہ ساڑے چار ہزار وووٹوں سے جیتا ہے وہاں کیوں نہیں ہوئی اسی طرح باقی جگہ نہیں ہوئی۔

الیکشن کمشنر نے کہا کہ چیف سیکرٹری مجھے دستیاب نہیں تھے پھر جن افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اس کے خلاف اپیل بہت زیادہ قابل اعتراض ہے اس کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی نے ان کو بھی شاید پی ٹی آئی کا وزیر ہی سمجھ لیا ہوگا کہ کال کرلیں گے۔

اس پر سلیم صافی نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو بھی یہی سمجھا اس پر فواد چوہدری نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں سوائے وزیراعظم ہاؤس کے کسی کو جواب نہیں دینا ہوتا۔

تازہ ترین